Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 145
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ كِتٰبًا مُّؤَجَّلًا١ؕ وَ مَنْ یُّرِدْ ثَوَابَ الدُّنْیَا نُؤْتِهٖ مِنْهَا١ۚ وَ مَنْ یُّرِدْ ثَوَابَ الْاٰخِرَةِ نُؤْتِهٖ مِنْهَا١ؕ وَ سَنَجْزِی الشّٰكِرِیْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں لِنَفْسٍ : کسی شخص کے لیے اَنْ : کہ تَمُوْتَ : وہ مرے اِلَّا : بغیر بِاِذْنِ : حکم سے اللّٰهِ : اللہ كِتٰبًا : لکھا ہوا مُّؤَجَّلًا : مقررہ وقت وَمَنْ : اور جو يُّرِدْ : چاہے گا ثَوَابَ : انعام الدُّنْيَا : دنیا نُؤْتِھٖ : ہم دیں گے اسکو مِنْھَا : اس سے وَمَنْ : اور جو يُّرِدْ : چاہے گا ثَوَابَ : بدلہ الْاٰخِرَةِ : آخرت نُؤْتِھٖ : ہم دیں گے اسکو مِنْھَا : اس سے وَ سَنَجْزِي : اور ہم جلد جزا دیں گے الشّٰكِرِيْنَ : شکر کرنے والے
اور ممکن نہیں، کسی کے لیے کہ وہ ایک میعاد مقرر پر حکم خدا کے بغیر مرجائے،286 ۔ اور جو کوئی دنیا کا فائدہ چاہتا ہے ہم اس کو دنیا کا حصہ دے دیتے ہیں اور جو کوئی آخرت کا نفع چاہتا ہے تو اسے اس آخرت کا حصہ دے دیں گے اور عنقریب ہم شکر گزاروں کو بدلہ دے دیں گے،287 ۔
286 ۔ (اور اس میعاد مقرر کا علم بجز اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہیں پھر آخر شرکت جنگ میں اتنا جی چرانے سے کیا حاصل ؟ ) موت جب بھی آئے گی حکم خدا ہی سے آئے گی اس کے بدون نہیں آسکتی۔ اور پھر جب آئے گی وقت موعود میں آئے گی اس کے قبل نہیں آسکتی۔ خواہ خطرات کیسے ہی شدید ہوں ان حقائق کا اگر استحضار رہے تو موت کا طبعی خوف بھی حد اعتدال پر قائم رہے۔ 287 ۔ (جنہوں نے نعمت الہی کا شکریوں ادا کیا اور جنگ میں شریک ہوئے اور جہاد سے جی نہیں چرایا) پہلی آیت میں شاکرین سے وہ لوگ مراد تھے جنہوں نے دین قبول کیا اور اعمال نیک پر قائم رہے۔ یہاں شاکرین سے وہ لوگ مراد ہیں جو ان اعمال میں آخرت کی نیت کیے ہوئے جہاد میں شریک ہوئے۔ الذین شکروانعمۃ اللہ فلم یشغلھم شیء عن الجھاد (بیضاوی) (آیت) ” ومن یرد ثواب الدینا “۔ دنیا ہی کے لیے ہو۔ اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ ہی نہ ہو۔ (آیت) ” ثواب الدنیا “۔ سے مراد ہے کہ مقصود یہی دنیا ہو اور (آیت) ” فی الدنیا حسنۃ “ سے مراد ہے کہ بھلائی حاصل ہو اور اس کا محل حصول یہ دنیا ہی ہو۔ دونوں کے درمیان زمین و آسمان کا فرق ہے۔ (آیت) ” نؤتہ منھا “۔ یعنی اگر ہماری مشیت ہوئی تو اس کی یہ آرزو پوری کردیں گے اور آخرت سے محروم کرکے اسے یہیں نقد کا نقد معاوضہ دے دیں گے۔ (آیت) ” ومن یرد ثواب الدنیا نؤتہ منھا “۔ یہ ثواب آخرت جو ہے اللہ کی طرف اور ذمہ ہے، اس (آیت) ” نؤتہ منھا “۔ اور قبل کے نؤتہ منھا “ کے درمیان بڑا فرق ہے۔
Top