Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 146
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ نَّبِیٍّ قٰتَلَ١ۙ مَعَهٗ رِبِّیُّوْنَ كَثِیْرٌ١ۚ فَمَا وَ هَنُوْا لِمَاۤ اَصَابَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ مَا ضَعُفُوْا وَ مَا اسْتَكَانُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ
وَكَاَيِّنْ : اور بہت سے مِّنْ نَّبِيٍّ : نبی قٰتَلَ : لڑے مَعَهٗ : ان کے ساتھ رِبِّيُّوْنَ : اللہ والے كَثِيْرٌ : بہت فَمَا : پس نہ وَهَنُوْا : سست پڑے لِمَآ : بسبب، جو اَصَابَھُمْ : انہیں پہنچے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَمَا : اور نہ ضَعُفُوْا : انہوں نے کمزوری کی وَمَا اسْتَكَانُوْا : اور نہ دب گئے وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور کتنے ہی نبی ہوچکے ہیں کہ ان کے ساتھ ہو کر بہت سے اللہ والے لڑے ہیں،288 ۔ سو جو کچھ انہیں اللہ کی راہ میں پیش آیا اس سے نہ تو انہوں نے ہمت ہاری اور نہ وہ دبے اور اللہ صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے،289 ۔
288 ۔ (راہ حق میں جہاد فی سبیل اللہ میں) یہ بتلایا ہے کہ جہاد کی سنت انبیاء قدیم کے وقت سے چلی آتی ہے اور اس راہ کے رہرو وں کو برابر ان منزلوں سے گزرنا ہوتا ہے (آیت) ” ریبون “۔ ربی ربانی کے مرادف ہے اور اور معنی بھی کیے گئے ہیں۔ ای ربانیون (کشاف) اخرج سعید بن منصور عن الحسن انھم العلماء الفقھاء واخرجہ ابن جبیر عن ابن عباس ایضا فھو منسوب الی الرب (روح) (آیت) ” کاین “ کم کے مرادف ہے یعنی بہت سے کتنے ہی۔ کاین بمعنی کم (قرطبی) صارت بمعنی کم (بیضاوی) 289 ۔ (اور دنیا اور آخرت میں اس کا درجہ اور مرتبہ بڑھاتا رہتا ہے) (آیت) ” مااصابھم فی سبیل اللہ “۔ یعنی طرح طرح کی مصبتیں اور پریشانیاں۔ (آیت) ” وما ضعفو ا “ یعنی ہر اس و دہشت کو اپنے اوپر غالب نہ آنے دیا۔ (آیت) ” وما استکانوا “ یعنی کفر واہل کفر کے سارے سازوسامان وشان و شوکت سے ذرا مرعوب نہ ہوئے، (آیت) ” وھن۔ ضعف۔ استکانۃ “۔ تین متقارب المعنی الفاظ کے درمیان فرق امام رازی (رح) نے یہ نقل کیا ہے کہ وھن تو کہتے ہیں قلب کی کمزوری یا بدہمتی کو، اور ضعف مطلق ہے، اس کا تعلق جسمانی قوت ومادی قدرت سے زیادہ ہے اور استکانۃ اظہار عجز کو کہتے ہیں۔
Top