Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھا۔ ہے لِنَبِيٍّ : نبی کے لیے اَنْ يَّغُلَّ : کہ چھپائے وَمَنْ : اور جو يَّغْلُلْ : چھپائے گا يَاْتِ : لائے گا بِمَا غَلَّ : جو اس نے چھپایا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن ثُمَّ : پھر تُوَفّٰي : پورا پائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور کسی نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت کرے،330 ۔ اور جو کوئی خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اپنی خیانت کی ہوئی چیز کو حاضر کرے گا،331 ۔ پھر ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے کا پورا عوض ملے گا اور ان پر بالکل ظلم نہ ہوگا،332 ۔
330 ۔ یعنی یہ شان نبوت کے بالکل منافی ہے۔ المراد ان النبوۃ والخیانۃ لایجتمعان (کبیر) والمعنی انہ لایمکن ذلک منہ لان الغلول معصیۃ والنبی ﷺ معصوم وھذا النفی اشارۃ الی انہ لاینبغی ان یتوھم فیہ ذلک (بحر) آیت کا پس منظر ہے کہ جنگ بدر کے بعد جب مال غنیمت تقسیم ہورہا تھا تو ایک سرخ رنگ کا جبہ ذخیرہ سے غائب معلوم ہوا۔ اس پر کوئی بول اٹھا کہ رسول اللہ ﷺ نے لے لیا ہوگا، یہ قول اب اگر کسی منافق کا تھا تو اس بدبخت نے کھلا ہوا حملہ رسول اللہ ﷺ کی دیانت پر کردیا اور اگر کسی نومسلم کی زبان سے نکلا تھا تو وہ یقیناً اس غلط فہمی میں تھا کہ رسول اللہ کو بغیر اطلاع بھی تصرف کا حق حاصل ہے۔ آیت ہر مفروضہ کی تردید کررہی ہے۔ اور ایسے عمل کو خیانت سے تعبیر کررہی ہے۔ مشرک غریب تو سرے سے جانتے ہی تھے کہ مرتبہ نبوت کس منصب عظیم کا نام ہے اور پیغمبرانہ اخلاق کے معنی کیا ہیں۔ یہود ونصاری البتہ پیغمبروں کے نام اور کارناموں سے آشنا تھے لیکن ان ظالموں نے بھی رفتہ رفتہ مرتبہ نبوت کی اخلاقی عظمت کو بالکل ہی بھلا دیا تھا اور نبی کو کاہن کی قسم کا محض ایک پیشین گوئی کرنے والا انسان سمجھ رکھا تھا۔ آیت سب غلط خیالیوں کی اصلاح کررہی ہے۔ 331 ۔ اتنی بڑی مفسرین نے لکھا ہے کہ غلول یا خیانت معصیت کبیرہ ہے۔ قال العلماء الغلوکبیرۃ من الکبائر (قرطبی) وقد عظم النبی ﷺ امر الغلول حتی اجراہ مجری الکبائر (جصاص) اور یہ بھی کہا ہے کہ حکام کا ہدیہ قبول کرنا بھی اسی حکم میں داخل ہے۔ ومن الغلول ھدایا العمال وحکمہ فی الفضیحۃ فی الاخرۃ حکم الغال (قرطبی) 332 ۔ پیغمبروں کا اعزاز واکرام قطعی ہے۔ تو کسی نبی کی جانب خیانت جیسے ذلیل جرم کی نسبت کی ہی کیونکر جاسکتی ہے ؟
Top