Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 172
اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَصَابَهُمُ الْقَرْحُ١ۛؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا مِنْهُمْ وَ اتَّقَوْا اَجْرٌ عَظِیْمٌۚ
اَلَّذِيْنَ : جن لوگوں نے اسْتَجَابُوْا : قبول کیا لِلّٰهِ : اللہ کا وَالرَّسُوْلِ : اور رسول مِنْۢ بَعْدِ : بعد مَآ : کہ اَصَابَھُمُ : پہنچا انہیں الْقَرْحُ : زخم لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو اَحْسَنُوْا : انہوں نے نیکی کی مِنْھُمْ : ان میں سے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کی اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : بڑا
جن لوگوں نے اللہ اور رسول کے کہنے کو مان لیا،352 ۔ بعد اس کے کہ انہیں ذکم لگ چکا تھا،353 ۔ ان میں سے جو نیک اور متقی ہیں ان کے لیے اجر عظیم ہے،354 ۔
352 ۔ (اور رسول کی اطاعت میں خوش دلی کے ساتھ جنگ کے لیے نکل پڑے) (آیت) ” استجابوا یہاں اجابوا کے معنی میں ہے اور حروف، س، و، ت، اس میں زائد ہیں۔ بمعنی اجابوا والسین والتاء زائدتان (قرطبی) استجاب بمعنی اجاب (کبیر) 353 ۔ (جنگ احد میں، اور وہ زخم ابھی تازہ ہی تھا) معرکہ احد میں لشکر اسلام کو جو صدمہ پہنچا تھا۔ ، اس نے اہل مکہ کی ہمتیں بڑھا دی تھی، سال ہی بھر بعد ایک بار پھر ابوسفیان قرشی اموی کی قیادت میں مدینہ پر حملہ آور ہوئے۔ (ابوجہل، ابولہب، عتبہ وغیرہ کے قتل وہلاکت کے بعد اب قوم قریش کی سرداری کی باگ ابوسفیان ہی کے ہاتھ میں تھی) دوہزار پیادہ فوج، مع پچاس سواروں کی جمعیت کے، لیکن دو ہی ایک روز بعد خود ان لوگوں پر کچھ ایسی ہیبت سوار ہوئی کہ الٹے پاؤں واپس چلے گئے۔ آیات قرآنی میں اشارہ انہی واقعات کی جانب ہے۔ 354 ۔ (اور نیک اور متقی تو یہ سب ہی ہیں) (آیت) ” منھم “ جس طرح تبعیض کے لیے آتا ہے، یعنی کل میں سے کسی جزء کے بتانے کو، اسی طرح تبیین یعنی توضیح کے لیے بھی آتا ہے۔ چناچہ یہاں اسی معنی میں ہے اور (آیت) ” احسنوا اور اتقوا “ کے لیے آنے سے مقصود اس طرف اشارہ کرنا ہے کہ (آیت) ” الذین استجابوا “ کی ممدوحیت کی علت یہی دو اوصاف احسان وتقوی ہیں۔ ومن للبیان والمقصود من ذکر الوصفین المدح والتحلیل لا التقیید لان المستیبین کلھم محسنون متقون (بیضاوی) قد احسنوا کلھم واتقوا لابعضھم (مدارک)
Top