Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 173
اَلَّذِیْنَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ اِیْمَانًا١ۖۗ وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَكِیْلُ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو قَالَ : کہا لَھُمُ : ان کے لیے النَّاسُ : لوگ اِنَّ : کہ النَّاسَ : لوگ قَدْ جَمَعُوْا : جمع کیا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے فَاخْشَوْھُمْ : پس ان سے ڈرو فَزَادَھُمْ : تو زیادہ ہوا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّقَالُوْا : اور انہوں نے کہا حَسْبُنَا : ہمارے لیے کافی اللّٰهُ : اللہ وَنِعْمَ : اور کیسا اچھا الْوَكِيْلُ : کارساز
یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان سے کہنے والوں نے کہا،355 ۔ کہ لوگوں نے تمہارے خلاف بڑا سامان اکٹھا کیا ہے،356 ۔ ان سے ڈرو لیکن اس نے ان کا (جوش) ایمان اور بڑھا دیا اور یہ لوگ بولے کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے،357 ۔
355 ۔ (اور یہ ابوسفیان کے سکھائے پڑھائے ہوئے اس کی طرف سے پروپیگنڈا کرنے والے تھے) تاریخ میں اس پروپیگنڈسٹ جماعت کے لیڈر کا نام نعیم آتا ہے۔ یہ شخص قبیلہ ثقیف کا تھا۔ 356 ۔ (اور تم کسی طرح ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہو) (آیت) ” ان الناس “۔ یہاں ناس سے مراد قوم قریش ہے۔ اس روایت کی نشرواشاعت سے مقصود مسلمانوں کے دلوں میں قریش کا رعب بٹھانا اور ان کی طرف سے دہشت پیدا کرنی تھی۔ ” حرب اعصاب “ War of Nerves جس طرح آج حرب اسلحہ کے ساتھ ساتھ ہوتی ہے اور اس کا ایک اہم جزء ہے، زمانہ قدیم میں بھی ہوتی رہتی تھی اور ابوسفیان اپنے وقت اور اپنی قوم میں اس فن کا ماہر تھا، اس نے اپنے آدمی چھوڑ رکھے تھے کہ مسلمانوں سے مل مل کر انہیں قریش کی عسکری قوت اور حربی عظمت سے ایسا مرعوب کردیں کہ ان کی ہمت پست پڑجائے اور مقابلہ کا حوصلہ ہی باقی نہ رہے۔ 357 ۔ (ہماری حمایت، حفاظت، سب کے لیے) یعنی اس خبر کیا اشاعت اور پروپیگنڈا نے بجائے ان میں پست ہمتی پیدا کرنے کے مسلمانوں میں جوش ایمانی اور تیز کردیا اور وہ توکل اور اعتماد علی اللہ کی پوری قوت کے ساتھ بول اٹھے کہ غنیم جو چاہے کرے ہمارا کارساز تو اللہ ہے اور وہی ہمارے لیے کافی ہے۔ (زادھم قول الناس ایمانا) (قرطبی)
Top