Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 188
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
لَا تَحْسَبَنَّ : آپ ہرگز نہ سمجھیں الَّذِيْنَ : جو لوگ يَفْرَحُوْنَ : خوش ہوتے ہیں بِمَآ : اس پر جو اَتَوْا : انہوں نے کیا وَّيُحِبُّوْنَ : اور وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ يُّحْمَدُوْا : ان کی تعریف کی جائے بِمَا : اس پر جو لَمْ يَفْعَلُوْا : انہوں نے نہیں کیا فَلَا : پس نہ تَحْسَبَنَّھُمْ : سمجھیں آپ انہیں بِمَفَازَةٍ : رہا شدہ مِّنَ : سے الْعَذَابِ : عذاب وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام نہیں کیے ہیں، ان پر بھی ان کی مدح کی جائے،394 ۔ سو ایسے لوگوں کے لیے ہرگز نہ خیال کرو کہ وہ عذاب سے حفاظت میں رہیں گے ان کے لیے دردناک عذاب ہے،395 ۔
394 ۔ خاص طور پر مراد ہیں علماء یہود اور منافقین یہود، عنی بذلک قوم من اھل النفاق (ابن جریر) عنی بذلک قوم من احبار الیود (ابن جریر) ” بمااتو “۔ مثلا ان کا یہی کارنامہ کہ حق کا اخفاء اور اپنی بدکرداریوں کا کتمان کرتے رہے۔ (آیت) ” مالم یفعلوا “۔ مثلا یہی کہ دین حق کی نشرواشاعت نہ کی۔ 395 ۔ (آخرت میں) (آیت) ” بمفازۃ من العذاب “ اس عذاب سے مراد اسی دنیا میں سزائیں ہیں۔ چناچہ یہود چند ہی سال کے اندر قتل ہوئے، گرفتار ہوئے، جلاوطن ہوئے، اور منافقین یہود ذلیل ورسوا ہوئے۔
Top