Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات دن کے ادل بدل میں اہل عقل کے لیے (بڑی) نشانیاں ہیں،397 ۔
397 ۔ (اللہ کی توحید اور فردیت کی، اس کی حکمت وصنعت کی اور اس کی قدرت وحاکمیت کی) نظام فلکی اور اس کی تفصیلات، چاند، سورج، ستاروں کی تعداد، ان کے درمیان فاصلے، ان کے باہمی تعلقات وتاثرات، ان کی گردشوں کی پیمائش، گرہن کے اسباب واوقات، انکے طلوع و غروب، نور و حرارت وغیرہ کے قاعدہ ضابطہ، اس قسم کی تفصیلات سے علم ہیئت کی کتابوں کے دفتر کے دفتر بھرے پڑے ہیں۔ رہی زمین تو ہیئت ارض، مساحت ارض، طبقات ارض، معدنیات ارض، کشش ارض، ہواؤں اور موسموں کے تغیرات وغیرہ کے لیے تو کوئی ایک پورا فن بھی کافی نہ ہوا بلکہ جغرافیہ، جغرافیہ طبعی، جیالوجی، فزالوجی، میٹیر ولوجی، آرکیالوجی خدا جانے کتنے فنون پر فنون نکلتے چلے آرہے ہیں اور حکمت باری اور صنعت باری کے انداز اور تخمینے ختم ہونے کے قریب بھی نہیں آرہے ہیں ! آیت میں ضمنا ان مشرک قوموں کا بھی رد آگیا جنہوں نے آسمان یا زمین یا رات دن کو دیوی دیوتا سمجھا ہے، معبودیت کی صلاحیت ان میں سے کسی میں بھی نہیں، یہ سب کے سب مملوک ومسخر ہیں ایک صانع اعظم کے۔
Top