Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 23
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُدْعَوْنَ اِلٰى كِتٰبِ اللّٰهِ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ وَ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُدْعَوْنَ : بلائیے جاتے ہیں اِلٰى : طرف كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب لِيَحْكُمَ : تاکہ وہ فیصلہ کرے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر يَتَوَلّٰى : پھرجاتا ہے فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے وَھُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب الہی سے حصہ دیا گیا تھا انہیں کتاب اللہ کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے پھر ان میں سے ایک فریق بےرخی کرتا ہوا منہ پھیر لیتا ہے،58 ۔
58 ۔ حق وداعیان حق سے یہ مسلسل انحراف واعراض تاریخ بنی اسرائیل کا کوئی نیا یا انوکھا واقعہ نہیں۔ ان کے مقدس نوشتے اور صحیفے ان شکایات سے بھرے پڑے ہیں۔ مثلا :۔ ” تم کا ہے کو مجھ سے محبت کروگے، تم سب مجھ سے پھرگئے ہو “۔ (یرمیاہ۔ 2:28، 29) نیز ہوسیع 10:27) مفصل حاشیے پارۂ اول رکوع 6:7 کے ذیل میں گزر چکے۔ (آیت) ” الم تر “۔ خطاب یہاں رسول اللہ ﷺ سے ہے (آیت) ” من الکتب “۔ ذکر وہی یہود کا چل رہا ہے۔ الکتاب یہاں بطور اسم جنس استعمال ہوا ہے۔ یعنی کتاب الہی اپنے عمومی وکلی مفہوم میں۔ اور اسی کا ایک جزء توریت ہے۔ (آیت) ” کتب اللہ “۔ اسی عمومی وکلی کتاب کا دوسرا جزء قرآن ہے اور وہی یہاں مراد ہے (آیت) ” لیحکم بینھم “۔ یعنی مذہبی اختلافات کے باب میں فیصلہ کردے۔
Top