Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 29
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر تم تُخْفُوْا : چھپاؤ مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (دل) اَوْ : یا تُبْدُوْهُ : تم ظاہر کرو يَعْلَمْهُ : اسے جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے تم اسے خواہ پوشیدہ رکھو یا ظاہر کرو اللہ اس کو جانتا ہے،73 ۔ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اس (سب) کو جانتا ہے،74 ۔ اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے،75 ۔
73 ۔ یعنی اس کا علم ہر طرح کامل جزئیات وکلیات سب پر حاوی، حاضر و غائب سب پر شامل ہے۔ اس میں رد آگیا یونان اور دوسری قوموں کے ان جاہل فلسفیوں کا جنہوں نے خدا کی صفت علم کو ناقص و محدود مانا ہے۔ 74 ۔ (آیت) ” السموت والارض “۔ کی تصریح صرف محاورۂ زبان کے مطابق ہے۔ مراد صفت علم کی کاملیت و جامعیت کا اظہار ہے۔ 75 ۔ اور جب علم کے ساتھ اس کی قدرت بھی کامل ہے تو وہی اس کا مستحق ہے کہ اس کی سزا سے ڈرا جائے) مشرک قوموں کو اصلی ٹھوکر صفت علم کے ساتھ صفت قدرت میں بھی لگی ہے۔ اسی لئے بار بار زور انہی صفات پر دیا گیا ہے۔
Top