Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 33
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰۤى اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ اصْطَفٰٓي : چن لیا اٰدَمَ : آدم وَنُوْحًا : اور نوح وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم کا گھرانہ وَاٰلَ عِمْرٰنَ : اور عمران کا گھرانہ عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
بیشک اللہ نے آدم (علیہ السلام) اور نوح (علیہ السلام) اور خاندان براہیم (علیہ السلام) اور خاندان عمران کو سارے دنیا جہاں پر برگزیدہ کیا ہے،86 ۔
86 ۔ (چنانچہ وہ خود اور ان کے گھرانے والے توحید کے علمبردار رہے ہیں) (آیت) ” اصطفی “۔ یہ برگزیدگی توحید کے علمبردار ہی کی حیثیت سے رہی ہے۔ (آیت) ” ادم “۔ حاشیہ پارہ نمبر 1 رکوع 4 کے ذیل میں گزر چکے۔ (آیت) ” نوح “۔ حضرت نوح بن لامخ (یالمک) عراق میں ایک نہایت قدیم پیغمبر گزرے ہیں۔ حسب روایت توریت حضرت آدم (علیہ السلام) سے دسویں پشت میں تھے۔ عمر 950 سال پائی۔ (آیت) ” ال ابرھیم “۔ آل ابراہیم ہی کے تحت میں اسمعیل (علیہ السلام) اور خاندان اسمعیل (علیہ السلام) بھی آگئے۔ ابراہیم اور اسمعیل (علیہما السلام) دونوں پر حاشیہ پارہ 1 رکوع 15 میں گزر چکا ہے۔ (آیت) ” ال عمران “۔ عمران کے نام کی تاریخی شخصیتیں دوگزری ہیں۔ 1 ۔ ایک حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے والد ماجد عمران بن یصہر۔ 2 ۔ دوسرے انکے کئی صدی بعد حضرت مریم (علیہ السلام) کے والد ماجد اور حضرت مسیح جدمادری۔ عمران بن ماتان۔ یہاں مراد دونوں سے ہوسکتی ہے۔ لیکن بہ لحاظ سیاق ترجیح عمران ثانی کو ہے۔ حسن (رح) اور وہب (رح) تابعین سے یہی قول منقول ہے۔ والمراد بعمران ھذا ھو والد مریم بنت عمران (ابن کثیر) والمراد بال عمران عیسیٰ (علیہ السلام) وامہ مریم بنت عمران قالہ الحسن ووھب (روح) فقد اختلفوا فیہ فمنھم من قال المراد عمران والدموسی وھارون ومنھم من قال بل المراد عمران بن ماتان (کبیر)
Top