Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 35
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اِذْ : جب قَالَتِ : کہا امْرَاَتُ عِمْرٰنَ : بی بی عمران رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نَذَرْتُ : میں نے نذر کیا لَكَ : تیرے لیے مَا : جو فِيْ بَطْنِىْ : میرے پیٹ میں مُحَرَّرًا : آزاد کیا ہوا فَتَقَبَّلْ : سو تو قبول کرلے مِنِّىْ : مجھ سے اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
(اور وہ وقت یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے عرض کیا،88 ۔ کہ اے میرے پروردگار میں نے تیرے لئے نذر مانی ہے اس (بچہ) کی جو میرے پیٹ میں ہے کہ (وہ) آزاد رکھا جائے گا،89 ۔ سو تو (یہ) مجھ سے قبول کر تو تو خوب سننے والا ہے خوب جاننے والا ہے،90 ۔
88 ۔ یہ (آیت) ” امرات عمرن “۔ حضرت مریم (علیہ السلام) کی والدہ اور حضرت عیسیٰ کی جدہ مادری تھیں۔ مسیحی نوشتوں میں ان کا نام حنہ (Haunnae,) آیا ہے۔ ہمارے مفسرین نے لکھا ہے کہ شام وغیرہ میں کلیسائے حنہ کے نام سے مشہور ہیں اور ان کی قبر دمشق میں ہے۔ ودیر حنۃ بالشام معروف وثم دیر اخر یعرف بدیرمنہ (بحر) وقبر حنۃ جدۃ عیسیٰ (علیہ السلام) بظاھر دمشق (بحر) 89 ۔ (ہر قسم کے دنیوی کاروبار سے اور تیری ہی خدمت و عبادت کے لیے وقف رہے گا) حضرت مریم (علیہ السلام) کی ولادت سے قبل آپ کی والدہ ماجدہ نے جو نذر نیاز مانی تھی۔ اس کی بابت بہت سی تفصیلات قدیم ترین مسیحی نوشتوں میں درج تھیں، لیکن بزرگان کلیسانے جب کاٹ چھانٹ کرکے مستند اناجیل اربعہ مرتب کرنا شروع کیں تو ان میں ” میں نے منت مانی ہے “۔ (آیت) ” لک “ میں لام تعلیل ہے یعنی مخصوص تیری خدمت و عبادت کے لیے۔ ای لعبادتک (قرطبی) لخدمۃ بیتک (روح) محررا۔ ای حقیقا خالصا اللہ تعالیٰ خادما للکنیسۃ حبیسا علیھا (قرطبی) ہیکل سلیمانی (بیت المقدس) کی خدمت اور مجاوری کے لیے اولاد کو نذر کردینے کا دستور یہود کے ہاں جاری تھا۔ 90 ۔ (آیت) ” سمیع “۔ سننے والا میری دعاؤں کا (آیت) ” علیم “۔ جاننے والا میرے اخلاص کا۔
Top