Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
یہ جسے ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں، نشانیوں میں سے ہے اور پر حکمت مضمون میں سے،143 ۔
143 ۔ (اے ہمارے پیغمبر ! ) (آیت) ” ذلک “۔ یعنی صحیح قصہ مسیح (علیہ السلام) ، اشارہ بعید اظہار شرف و تکریم کے لئے ہے۔ اشارۃ الی ماتقدم من نبا عیسیٰ وزکریا وغیرھما (کبیر) والاتیان بما یدل علی البعد للاشارۃ الی عظم شان المشارالیہ وبعد منزلتہ فی الشرف (روح) (آیت) ” من الایت “۔ یعنی آپ کی صداقت ونبوت کی نشانیوں میں سے۔ ارشاد یہ ہورہا ہے کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے حالات وواقعات جن پر یہود اور نصرانیوں دونوں کی تاریخوں نے غلووافتراء کے گہرے پردے ڈال رکھے ہیں، یہ جو آپ قرآن کے ذریعہ سے بالکل صحیح ومعتبر طور پر سنا رہے ہیں یہ خود اس امر کی دلیل ہے کہ آپ موید من اللہ ہیں اور آپ ﷺ وہی کہہ رہے ہیں جو عالم الغیب والشہادۃ آپ ﷺ سے کہلا رہا ہے۔ (آیت) ” الذکر الحکیم “۔ اشارہ اس طرف سے ہے کہ آپ ﷺ کی رسالت پر دلیل ہونے سے قطع نظر یہ مضامین بجائے خود بھی پر حکمت وپر معرفت ہیں۔
Top