Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 6
هُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُكُمْ فِی الْاَرْحَامِ كَیْفَ یَشَآءُ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
ھُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو کہ يُصَوِّرُكُمْ : صورت بناتا ہے تمہاری فِي : میں الْاَرْحَامِ : رحم (جمع) كَيْفَ : جیسے يَشَآءُ : وہ چاہے لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
وہ وہی (خدا) ہے جو تماری صورت رحموں کے اندر بناتا ہے جس طرح وہ چاہتا ہے،12 ۔ کوئی خدا نہیں بجز اس کے،13 ۔ وہ بڑا زبردست ہے بڑا حکمت والا ہے،14 ۔
12 ۔ (خواہ بغیر باپ کے بنائے خواہ باپ کی وساطت سے) قادر وہ ہر طرح اور ہر صورت سے ہے۔ باپ محض واسطہ تخلیق ہوتا ہے اور خالق جس واسطہ کو جب چاہے ہٹا دے۔ (آیت) ” یصورکم “۔ میں خطاب عام ہے۔ سارے انسان مخاطب ہیں (آیت) ” قادر وہ ہر طرح اور ہر صورت سے ہے۔ باپ محض واسطہ تخلیق ہوتا ہے اور خالق جس واسطہ کو جب چاہے ہٹا دے۔ (آیت) ” یصورکم “ میں خطاب عام ہے۔ سارے انسان مخاطب ہیں (آیت) ” فی الارحام “ یعنی ماؤں کے رحم میں۔ اور حضرت مسیح (علیہ السلام) کی صورت بھی رحم مادر ہی میں بنی تھی، اوپر ذکر اللہ کے علم میں کامل کا آچکا ہے۔ اب اشارہ اس کی قدرت کی طرف ہورہا ہے کہ جس طرح اس کا علم کامل محیط کل وغیر محدود ہے اسی طرح اس کی قدرت تخلیق بھی غیر محدود ونامتناہی ہے۔ انسان کا اس کی حد بندی کی کوشش کرنا خود انسان کا جہل ہے۔ 13 ۔ (نہ ذات کے لحاظ سے نہ صفات کے) پھر یاد دلا دیا کہ کون اس کے معاملات تخلیق میں دخل دے سکتا ہے یا مشورہ کا حق رکھتا ہے وہ ذات پاک ہر اعتبار سے یکتا، بےمثل اور بےمثال ہے۔ 14 ۔ (آیت) ” العزیز “۔ عزیز پر حاشیہ ابھی گزر چکا۔ خدائے تعالیٰ تخلیق کی ہر صورت پر یکساں قادر ہے۔ (آیت) ” الحکیم “ اسکی صفت حکمت کا اثبات ہے یعنی جو صورت جہاں قرین حکمت ومصلحت ہوتی ہے وہ وہی اختیار کرتا ہے۔
Top