Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 60
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِیْنَ
اَلْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكَ : آپ کا رب فَلَا تَكُنْ : پس نہ ہو مِّنَ : سے الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
یہ امر حق تیرے رب کی طرف سے ہے سو (کہیں) تو شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوجانا،145 ۔
145 ۔ (اس حقیقت کے باب میں اے مخاطب ! ) قرآن مجید میں خطاب کہیں براہ راست رسول اللہ ﷺ سے ہے اور کہیں عام مخاطب افراد امت ہیں اور ضمیر واحد حاضر دونوں کے لئے یکساں ومشترک ہے دونوں کا فرق و امتیاز مفسر کے ذوق پر منحصر ہے۔ ان سطور میں زیادہ سے زیادہ اتباع مفسر تھانوی (رح) کے ذوق کا کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطاب رسول اللہ ﷺ سے ہے۔ اور مراد آپ ﷺ کی امت ہے اس لیے کہ خود آپ ﷺ سے تو اس کا امکان ہی نہ تھا۔ اور مراد آپ ﷺ کی امت ہے اس لیے کہ خود آپ ﷺ سے تو اس کا امکان ہی نہ تھا۔ الخطاب للنبی ﷺ والمراد امتہ (قرطبی) (آیت) ” الحق من ربک “۔ یہ حقائق پروردگار عالم کی طرف سے بیان ہورہے ہیں اس لیے شک وشبہ کی گنجائش سے بالاتر ہیں۔
Top