Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 98
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۖۗ وَ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
آپ کہیے کہ اے اہل کتاب تم کیوں اللہ کی نشانیوں سے کفر کررہے ہو، درآنحالیکہ اللہ تمہارے کرتوتوں کا گواہ ہے،210 ۔
210 ۔ اور اس حاظر وناظر، ہمہ بین۔ ہمہ دان حاکم کے آگے کوئی حیلہ۔ بہانہ نہ چل سکے گا) (آیت) ” اھل الکتب “ سے اشارہ خاص طور پر یہود کی جانب ہے جو مسلمانوں کو طرح طرح پر بہکاتے رہتے تھے۔ (آیت) ” تکفرون بایت اللہ “۔ آیات اللہ سے مراد خاص طور پر نبوت محمدی ﷺ کے شواہد و دلائل ہیں۔ اور کفر سے مراد نبوت محمدی ﷺ سے انکار ہے۔ المراد من ایات اللہ الایات اللتی نصھا اللہ تعالیٰ علی نبوۃ محمد (علیہ الصلوۃ والسلام) والمراد بکفرھم بھا کفر ھم بدلال تھا علی نبوۃ محمد (علیہ الصلوۃ والسلام) (کبیر) مشرکوں کو بار بار یہ جتلانے اور یاد دلانے کی ضرورت تھی کہ اللہ صرف موجود ہی نہیں بلکہ ذرہ ذرہ سے باخبر بھی ہے۔ مشرکوں کے دیوتاؤں کی طرح بیخبر ، ناقص العلم اور گم سم نہیں۔
Top