Tafseer-e-Majidi - Al-Ahzaab : 38
مَا كَانَ عَلَى النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا٘ۙ
مَا كَانَ : نہیں ہے عَلَي النَّبِيِّ : نبی پر مِنْ حَرَجٍ : کوئی حرج فِيْمَا : اس میں جو فَرَضَ اللّٰهُ : مقرر کیا اللہ نے لَهٗ ۭ : اس کے لیے سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي : میں الَّذِيْنَ : وہ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۭ : پہلے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قَدَرًا : مقرر کیا ہوا مَّقْدُوْرَۨا : اندازہ سے
نبی کے لئے اللہ نے جو کچھ مقرر کردیا تھا،85۔ ان پر اس باب میں کوئی الزام نہیں، اللہ کا یہی معمول (رہا) ہے ان (پیغمبروں) کے بارے میں جو (آپ سے) پیشتر ہوچکے ہیں،86۔ اور اللہ کا حکم خوب تجویز کیا ہوا ہوتا ہے،87۔
85۔ (تکوینا خواہ تشریعا) یہاں مراد اسی نکاح زینب سے ہے۔ اے فی ما احل لہ وامرہ بہ من تزویج زینب (ابن کثیر) 86۔ یعنی انبیاء سابقین کا یہی دستور رہا ہے کہ انہیں جس امر کی اجازت ہوتی ہے، اسے بلاتامل کر گزرتے ہیں۔ اور اس میں مورد طعن وملامت نہیں ہوسکتے۔ (آیت) ’ ’ الذین خلوا من قبل “۔ سے مراد انبیاء سابقین ہیں، جیسا کہ آئندہ آیت میں تصریح سے آرہا ہے۔ الذین یبلغون رسلت اللہ۔ اے من قبلک من الانبیاء علیھم الصلوۃ والسلام (روح) 87۔ یعنی بیشمار حکمتوں اور مصلحتوں پر مشتمل دنیوی حکمرانوں کے احکام کی طرح فوری مقصد و ضرورت پر مبنی نہیں۔
Top