Tafseer-e-Majidi - Al-Ahzaab : 61
مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا
مَّلْعُوْنِيْنَ ڔ : پھٹکارے ہوئے اَيْنَمَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں گے اُخِذُوْا : پکڑے جائیں گے وَقُتِّلُوْا : اور مارے جائیں گے تَقْتِيْلًا : بری طرح مارا جانا
(اور وہ بھی) پھٹکار پڑے ہوئے، جہاں کہیں بھی مل گئے پکڑلئے گئے اور ان کے ٹکڑے اڑا دیئے گئے،141۔
141۔ نفاق کی حقیقت بھی کفر ہی ہے۔ اس پر صرف پردہ اسلام کا پڑا ہوتا ہے۔ اس لیے منافقوں کے ساتھ معاملہ اصلا وہی ہونا چاہیے تھا جو کافروں کے ساتھ ہوتا ہے۔ پناہ تو صرف اظہار اسلام کی بناء پر حاصل رہتی ہے۔ جب علانیہ مخالفتیں کرنے لگے تو یہ مانع بھی اٹھ گیا اور ان کے ساتھ معاملہ وہی ہوگا جو کفر کا مقتضائے اصلی ہے یعنی اخراج، قید قتل سب جائز۔ (تھانوی (رح) ملخصا) (آیت) ” الا قلیلا “۔ قدرے قلیل یعنی جب ان کے اخراج کا حکم ہوگا، تو اس کے لئے ایک مدت بھی معین ہوجائے گی۔ اتنی مدت کیلئے بسبب معاہدہ کے مامون رہیں گے۔ اس کے بعد جہاں ملیں گے، قید وقتل کی اجازت ہوگی (تھانوی (رح) ملخصا)
Top