Tafseer-e-Majidi - Al-Ahzaab : 70
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَقُوْلُوْا : اور کہو قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو،149۔ اور راستی کی بات کہو،150۔
149۔ یعنی زندگی کے ہر شعبہ میں خوف خدا کو بطور حال اپنے اوپر طاری کرلو۔ خطاب ایمان والوں سے ہے۔ ایمان کی دولت تو انہیں حاصل ہی ہے، اب ارشاد یہ ہورہا ہے کہ مرتبہ تقوی بھی حاصل کرو، 150۔ یعنی افراط وتفریط سے الگ اور عدل و اعتدال کے مطابق بات جچی تلی اور پکی منہ سے نکالو، ” قول سدید “۔ تو خود بھی تقوی ہی کی ایک فرد ہے، خصوصیت کے ساتھ اس کے الگ بیان کرنے سے مقصود زبان کی اہمیت کو ظاہر کرنا ہے، جہاں تک اعضاء وجوارح کا تعلق ہے جو اہمیت ومرکزیت وہمہ جہتی زبان کو حاصل ہے۔ کسی اور عضو کو نصیب نہیں اور یہ اگر قابو میں آگئی تو انسان گناہوں کی کتنی بڑی تعداد سے بچ سکتا ہے۔
Top