Tafseer-e-Majidi - Al-Ahzaab : 73
لِّیُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
لِّيُعَذِّبَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مردوں وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتوں وَالْمُشْرِكِيْنَ : اور مشرک مردوں وَالْمُشْرِكٰتِ : اور مشرک عورتوں وَيَتُوْبَ : اور توبہ قبول کرے اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر۔ کی الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ ۭ : اور مومن عورتوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
انجام یہ ہوا کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے گا اور ایمان والوں اور ایمان والیوں پر توجہ فرمائے گا،157۔ اور اللہ بڑا مغفرت والا ہے، بڑا رحمت والا ہے،158۔
157۔ (رحمت ومغفرت کے ساتھ) یعنی انسان کے اس انتخاب کا، اور بارامانت قبول کرلینے کا انجام یہ ہوا کہ ایک طبقہ اہل شرک ونفاق کا قرار پا گیا۔ اور ایک دوسرے طبقہ اہل ایمان کا، ایک اہل جہنم کا ایک اہل جنت کا۔ (آیت) ” لیعذب “۔ میں ل عاقبت کا ہے۔ (آیت) ” لیعذب “۔ الخ کا ربط نحوی (آیت) ” حملھا الانسان “ سے ہے۔ (آیت) ” انہ کان ظلوما جھولا “۔ درمیان میں بطور جملہ معترضہ آگیا ہے۔ واللام متعلقۃ بحمل اے حملھا لیعذب العاصی ویثیب المطیع فھی لام التعلیل لان العذاب نتیجۃ حمل الامانۃ (قرطبی) 158۔ (چنانچہ جو احکام کی خلاف ورزی کرکے پھر باز آجاتے ہیں، ان کے ساتھ بھی وہ معاملہ مغفرت و رحمت کا کرنے لگتا ہے)
Top