Tafseer-e-Majidi - Faatir : 13
یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ١ۙ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ۖ٘ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ١ؕ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا یَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍؕ
يُوْلِجُ الَّيْلَ : وہ داخل کرتا ہے رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ النَّهَارَ : اور دخل کرتا ہے دن کو فِي الَّيْلِ ۙ : رات میں وَسَخَّرَ : اور اس نے مسخر کیا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ ڮ : اور چاند كُلٌّ يَّجْرِيْ : ہر ایک چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک وقت مُّسَمًّى ۭ : مقررہ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ : یہی ہے اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا پروردگار لَهُ الْمُلْكُ ۭ : اس کے لیے بادشاہت وَالَّذِيْنَ : اور جن کو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مَا يَمْلِكُوْنَ : وہ مالک نہیں مِنْ قِطْمِيْرٍ : کھجور کی گٹھلی کا چھلکا
وہ رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے ہر ایک وقت معین تک چلتا رہے گا یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کی حکومت ہے، اور جنہیں تم اس کے علاوہ پکارتے ہو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار نہیں رکھتے،26۔
26۔ (پھرکیس حماقت ہے کہ توحید کے ساتھ شرک کو کسی درجہ میں بھی شریک و شامل کرلیاجائے) (آیت) ” من قطمیر “۔ محاورۂ عرب میں اس کے وہی معنی ہیں۔ جو ہماری زبان میں ” ذرہ بھر “ ” رتی برابر “۔ کے ہوتے ہیں۔ (آیت) ” یولج ..... القمر “۔ یہ روز روشن اور یہ شب تار، یہ گرم آفتاب اور یہ خنک ماہتاب قدرت کے اتنے بڑے بڑے عظیم الشان مظاہر، ان میں سے کون اپنی جگہ پر آزاد وخود مختار ہے ؟ سب کے سب اللہ ہی کی مشیت تکوینی کی زنجیروں میں جکرے ہوئے ہیں۔ مشرک جاہلی قوموں نے سورج اور چاند اور رات اور دن، سب کو معبود سمجھا ہے۔ ابتدائی پاروں میں اس پر بار بار حاشیے گزر چکے۔ قرآن مجید اس مصلحت و ضرورت سے بار بار ان چیزوں کے نام لے لے کر انہیں قدرت الہی کا مطیع ومسخر بتانا ہے۔ (آیت) ” کل ..... مسمی “۔ ان میں سے کوئی بھی اس کے مقرر کیے ہوئے قاصدوں کی گرفت سے آزاد نہیں۔ آیت میں نظام شمسی کے حسن تنظیم سے استدلال ہے صانع کی توحید و حکمت پر۔ (آیت) ” ذلکم ..... لہ الملک “۔ حکومت وقدرت تو اسی ایک کی ہے۔ جس کے یہ شواہد اور نمونے تم ہر وقت دیکھتے رہتے ہو۔ (آیت) ” والذین ...... قطمیر “۔ پھر کیسی حماقت ہے کہ ایسوں کو پکارتے ہوج نہیں قدرت ایک شمہ بھر بھی حاصل نہیں۔ آیت میں دیوی دیوتاؤں کی بےبسی اور بےاختیاری دکھائی ہے۔ (آیت) ” یوم ...... بشرککم “۔ مشرکوں سے خطاب ہے کہ اس کشف حقائق کے دن یہ تمہارے معبود خود ہی تمہاری ” عبادت “ سے تبری و انکار کرنے لگیں گے۔ یہ مضمون اور بھی متعدد آیتوں میں آیا ہے۔ مثلا (آیت) ’ ’ کلا، سیکفرون بعبادتھم ویکونون علیھم ضدا یا وکانوا بعبادتھم کفرین۔ یا ماکنتم ایانا تعبدون “۔
Top