Tafseer-e-Majidi - Faatir : 15
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اَنْتُمُ : تم الْفُقَرَآءُ : محتاج اِلَى اللّٰهِ ۚ : اللہ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز الْحَمِيْدُ : سزاوار حمد
اے لوگو تم ہی اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تمام تر بےنیاز ہے (تمام) خوبیوں والا ہے،28۔
28۔ اس کی ذات میں کسی چیز کی کیا کمی اور کیا کسر ہے۔ وہ خود ہی سارے کمالات کا جامع ہے اور اس نے ایمان، اور احکام شریعت کی جو تلقین کی ہے، یہ تمہارے ہی نفع کے لیے۔ (آیت) ” انتم الفقرآء “۔ انسان اپنے وجود میں، بقاء میں، فنا میں ، جملہ حاجات میں محتاج اسی ذات واجب الوجود کا ہے۔ وجود، بقاء وفناء وغیرہ میں تو یہ محتاجی ظاہرہی ہے۔ جی چیزوں میں بظاہر اختیار معلوم ہوتا ہے۔ مثلا بولنے چلنے، دیکھنے سننے، چلنے پھرنے، ان میں بھی ایک ایک حرکت مشیت الہی، اذن خداوندی ہی کی محتاج ہے۔ (آیت) ” ھوالغنی “۔ یعنی اسے مخلوق کی امداد واعانت کی حاجت تو کجا، وہ تو اس کی مملوکیت وعبدیت کے تعلق سے بھی بےپروا ہے۔ لیکن اس کا غناء محض غناء ہی نہیں، وہ ہمارے فقرودرماندگی کا چارہ ساز بھی ہے۔ (آیت) ” الحمید “۔ یعنی وہ ہر حال میں تمامتر محمود ہی ہے دنیا کی ہر مدح اسی کی حمد ہے، ان تمام صفات کے اثبات میں مشرکوں ہی کی پراگندہ خیالیوں کی تردید ہے۔
Top