Tafseer-e-Majidi - Faatir : 39
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَیْهِ كُفْرُهٗ١ؕ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ اِلَّا مَقْتًا١ۚ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ اِلَّا خَسَارًا
هُوَ : وہی الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں فَمَنْ كَفَرَ : سو جس نے کفر کیا فَعَلَيْهِ : تو اسی پر كُفْرُهٗ ۭ : اس کا کفر وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر عِنْدَ : نزدیک رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : سوائے مَقْتًا ۚ : ناراضی (غضب) وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر اِلَّا : سوائے خَسَارًا : خسارہ
وہی ایسا ہے جس نے تمہیں زمین میں آباد کیا سو جو کوئی کفر کرے گا اس کا کفر اسی پر پڑے گا اور کافروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں ناراضی ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے اور کافروں کے لئے ان کا کفر خسارہ ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے،51۔
51۔ یہاں کفر اور اہل کفر سے متعلق تین حقیقتیں بیان ہوئی ہیں۔ (آیت) ” فمن ..... کفرہ “۔ کفر کا وبال اسی کافر ہی پر پڑتا ہے، نہ کہ کسی دوسرے پر۔ پہلی حقیقت یہ ہوئی۔ اے وبال کفرہ لایتعدی الی غیرہ (ابوسعود) (آیت) ” ولا ....... مقتا “۔ اہل کفر ڈھیل پاکر اپنے کفر پر نازاں نہ ہوں۔ حق تعالیٰ کے ہاں ان کے ہر کفر سے انکی مغضوبیت اور معتوبی اور بڑھتی جاتی ہے۔ اور اس کا تحقق اسی دنیا میں ہوجاتا ہے۔ (آیت) ” ولا ....... خسارا “۔ کفر سے اہل کفر کا خسارہ آخرت میں بڑھتا ہی جاتا ہے۔ اور وہ خسارہ کیا ہے ؟ جنت سے محرومی، اور دوزخ میں دخول۔
Top