Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 13
قُلْ اِنِّیْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں اِنْ : اگر عَصَيْتُ : میں نافرمانی کروں رَبِّيْ : اپنا پروردگار عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : ایک بڑا دن
آپ کہہ دیجیے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو (اپنے لئے) ایک عظیم الشان دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں،23۔
23۔ یعنی یوم قیامت کے عذاب کا، پیغمبر تو معصوم ہوتے ہیں، جن سے ترک توحید کا احتمال ہی نہیں، تو جب اندیشہ عذاب ان تک کے لیے ہے تو امت کے غیر معصوموں کا ظاہر ہے کہ کیا ذکر ہے۔ (آیت) ” انی اخاف “۔ الفاظ سے یہ نکتہ بھی پیدا کیا گیا ہے کہ معصیت پر جو شے لازمی طور پر مرتب ہوتی ہے وہ اندیشہ عذاب ہے نہ کہ نفس عذاب۔ دلت الایۃ علی انالمرتب علی المعصیۃ لیس حصول العقاب بل الخوف من العقاب (کبیر)
Top