Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 29
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِیْهِ شُرَكَآءُ مُتَشٰكِسُوْنَ وَ رَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ١ۚ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال رَّجُلًا : ایک آدمی فِيْهِ : اس میں شُرَكَآءُ : کئی شریک مُتَشٰكِسُوْنَ : آپس میں ضدی وَرَجُلًا : ار ایک آدمی سَلَمًا : سالم (خالص) لِّرَجُلٍ ۭ : ایک آدمی هَلْ : کیا يَسْتَوِيٰنِ : دونوں کی برابر ہے مَثَلًا ۭ : مثال (حالت) اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ ۭ : اللہ کے لیے بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اللہ مثال بیان کرتا ہے کہ ایک شخص ہے جس میں کئی ساجھی ہیں آپس میں باہم ضد رکھنے والے اور ایک اور شخص ہے کہ پورا ہی ایک شخص کی (ملک) ہے تو کیا دونوں کی حالت یکساں ہے ؟ ،41۔ الحمد للہ مگر ہے یہ کہ ان میں سے اکثر سمجھتے ہی نہیں،42۔
41۔ (ظاہر ہے کہ نہیں ہے، بلکہ دونوں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے) مومن مخلص ساری فکروں کو چھوڑ چھاڑ صرف ایک سے لو لگائے رہتا ہے۔ مثال کے ذریعہ سے بندۂ مومن و مشرک کے درمیان تقابل اور ان کے فرق کو واضح کرنا ہے۔ (آیت) ” رجلا ......... متشکسون “۔ ایسا شخص ایک تو غلام و محکوم، اپنے ہر ارادہ سے محروم، اور پھر مالک ایک نہیں متعدد۔ غلام حیران ومتردد کہ کس کا کہا مانوں، کس کا نہ مانوں۔ یہ روزمرہ کا مشاہدہ ہے کہ اللہ سے غافل ملحد و مشرک دنیا میں سخت ترین کشاکش میں گرفتار رہا کرتا ہے۔ (آیت) ” رجلا سلما لرجل “۔ مومن مخلص ساری فکروں کو چھوڑ چھاڑ صرف ایک سے لو لگائے رہتا ہے۔ ع : جو غم ہوا اسے غم جاناں بنادیا :۔ 42۔ قرآن مجید مشرکوں کی اس بدفہمی پر (جو مخض غفلت وبے غوری سے پیدا ہوتی ہے) بار بار تاسف کرتا ہے کہ شرک و توحید کے درمیان، انسان کے اپنے ذہنی اعتبار سے بھی جو زمین و آسمان کا فرق ہے، اس کی سمجھ میں نہیں آتا۔
Top