Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 2
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَؕ
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ : بیشک ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبَ : یہ کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ فَاعْبُدِ اللّٰهَ : پس اللہ کی عبادت کرو مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
بیشک ہم نے آپ کی طرف اس) کتاب کو ٹھیک ٹھیک نازل کیا ہے، سو آپ خالص اعتقاد کرکے اللہ ہی کی عبادت کرتے رہئے،2۔
2۔ (جیسا کہ اب تک بھی کرتے رہے ہیں) (آیت) ” بالحق “۔ یعنی حکمت ومقصد کے ساتھ، یوں ہی بلامقصد نہیں۔ اور جائز ہے کہ ب کو سببیہ قرار دے کر معنی یہ کیے جائیں کہ ہم نے یہ کتاب آپ پر تائید حق کی غرض سے نازل کی ہے۔ اے انزلناہ بسبب الحق اے اثباتہ واظہارہ (روح) (آیت) ” انزلنا “۔ ابھی ابھی قرآن مجید کے لیے (آیت) ” تنزیل “ آچکا ہے، جس کے مفہوم میں تدریج داخل ہے، اور اب صیغہ انزال آگیا جس سے بظاہر دفعۃ نزول معلوم ہوتا ہے، امام رازی (رح) نے از خود سوال پیدا کرکے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ جہاں انزال آیا ہے وہاں مراد یہ ہے کہ آپ پر کتاب نازل کرنے کا حکم ایک کلی صورت میں ہوگیا، اور جہاں تنزیل ہے وہاں مراد یہ ہے کہ واقعتہ وعملا کتاب کا نزول تدریج کے ساتھ ہوا ہے۔
Top