Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 58
اَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ اَنَّ لِیْ كَرَّةً فَاَكُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ
اَوْ : یا تَقُوْلَ : وہ کہے حِيْنَ : جب تَرَى : تو دیکھے الْعَذَابَ : عذاب لَوْ اَنَّ : کاش اگر لِيْ : میرے لیے كَرَّةً : دوبارہ فَاَكُوْنَ : تو میں ہوجاؤں مِنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
یا کوئی عذاب کو دیکھ کر یہ کہنے لگے کہ کاش میرا پھرجانا ہوجائے پھر میں نیک بندوں میں ہوجاؤں،73۔
73۔ یہ سب کافروں کی طرف سے قیامت میں پیش ہونے والے ممکن عذرات ہیں، یہاں ان سب کی جڑ ہی کاٹ دی گئی ہے۔ (آیت) ” احسن ماانزل الیکم “۔ مراد قرآن مجید ہے، اضافت محض بیانیہ ہے۔ یعنی وہ (آیت) ” احسن “ جو (آیت) ” ماانزل الیکم “۔ کی طرف منسوب ہے، یا قرآن کو غیر قرآن سے ممتاز کرتی ہے۔ ھو القران وکلہ حسن (قرطبی) (آیت) ” من ربکم “۔ رب کا لفظ لانے میں خود ایک بڑا ترغیبی پہلو آگیا ہے۔ یعنی وہ کلام تو اس کا نازل کیا ہوا ہے جو خود تمہارے حق میں سب سے زیادہ خیرخواہ ہے۔ (آیت) ” ان تقول “۔ ان یہاں لئلا کے مرادف ہے۔ اے لئلا تقول (مدارک) (آیت) ” نفس “۔ نفس صیغہ نکرہ میں اس لئے ہے کہ صرف نفس کافر مراد ہے۔ انما نکرت لان المراد بھا بعض الانفس وھی نفس الکافر (مدارک) (آیت) ’ فی جنب اللہ “۔ یعنی احکام خداوندی میں۔ اے فی امر اللہ اوفی طاعتہ (مدارک) والعرب تسمی السبب والطریق الی الشی جنبا اے لاجلک وسببک ولا مرضاتک (قرطبی) (آیت) ” لو ان اللہ ..... المتقین “۔ امام ابو منصور ماتریدی (رح) نے فرمایا ہے کہ معتزلہ سے زیادہ سمجھدار تو یہ کافر ہی ہے جو ہدایت کو تمامتر عطیہ خداوندی سمجھتا ہے۔ قال الامام ابو منصور (رح) ھذا الکافر اعرف بھدایۃ اللہ من المعتزلۃ (مدارک)
Top