Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 101
وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ١ۖۗ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ اِنَّ الْكٰفِرِیْنَ كَانُوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
وَاِذَا : اور جب ضَرَبْتُمْ : تم سفر کرو فِي الْاَرْضِ : ملک میں فَلَيْسَ : پس نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : کہ تَقْصُرُوْا : قصر کرو مِنَ : سے الصَّلٰوةِ : نماز اِنْ : اگر خِفْتُمْ : تم کو ڈر ہو اَنْ : کہ يَّفْتِنَكُمُ : تمہیں ستائیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنَّ : بیشک الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كَانُوْا : ہیں لَكُمْ : تمہارے عَدُوًّا مُّبِيْنًا : دشمن کھلے
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر اس باب میں کوئی مضائقہ نہیں کہ نماز میں کمی کردیا کرو اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر لوگ تمہیں ستائیں گے،286 ۔ بیشک کافر تو تمہارے کھلے ہوئے دشمن ہی ہیں ،
286 ۔ یہ آخر کا فقرہ جیسا کہ شارع (علیہ السلام) کا عمل اس پر گواہ ہے اور سارے اہل علم بجز خوارج کے اس پر متفق ہیں، بہ طور شرط کے نہیں کہ صرف اسی حالت میں نماز قصر کی جائے بلکہ اس فقرہ میں نزول آیت کے وقت کی صرف حالت واقعی کا بیان ہے ورنہ قصر صلوۃ کا حکم ہر سفر کے لئے عام ہے۔ والخوف شرط جواز القصر عند الخوارج بظاھر النص وعند الجمھور لیس بشرط (مدارک) والذی علیہ الائمۃ ان القصر المشروع فی الامن ایضا وقد تظاھرت الاخبار علی ذلک (روح) (آیت) ” اذا ضربتم فی الارض “۔ سفر شرعی کی مسافت تین منزل کی قرار پائی ہے اور منزل کا اندازہ فقہا نے 20 میل کا کیا ہے۔ لیکن یہ سب اندازے اور تخمینے ہی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے اس سے بہت کم فاصلہ پر بھی قصر نماز ثابت ہے۔ جمہور فقہاء کا قول ہے کہ سفر جس جائز غرض، مقصد سے بھی ہو، شرعی سفر کے حکم میں داخل ہے۔ الجمھور علی جواز القصر فی السفر المباح التجارۃ ونحوھا (قرطبی) (آیت) ” لیس علیکم جناح “۔ یعنی بادی النظر میں رکعات نماز میں کمی کردینا ایک گناہ کی چیز معلوم ہوتی ہے اور وسوسہ تمہیں بھی گناہ کا ضرور ہورہا ہے۔ لیکن اطمینان رکھو کہ اس میں مضائقہ نہیں۔ اللہ کی طرف سے یہ جائز کیا جارہا ہے۔ (آیت) ” الصلوۃ “۔ صلوۃ (نماز) سے مراد صلوۃ مکتوب یا نماز فرض ہے۔ حنفیہ کے ہاں سفر میں نماز قصر مستحب ہی نہیں واجب ہے۔ قلنا القصر عزیمۃ غیر رخصۃ ولا یجوز الاکمال (مدارک) روی عن جماعۃ انہ فرض وھو قول عمر بن عبد العزیز والکوفیین والقاضی اسمعیل وحماد بن ابی سلیمان (قرطبی) اور یہ قصر چار رکعتوں والی تینوں نمازوں میں ہوتا ہے۔ ظہر، عصر، عشاء میں فرض کی دو دو رکعتیں رہ جاتی ہیں۔ مسائل قصر کی تفصیلات فقہ کی کتابوں میں ملیں گی۔ (آیت) ” فی الارض “۔ سے مراد یہ نہیں کہ سفر صرف خشکی ہی میں ہو۔ ارض کا لفظ بروبحر کے لیے عام ومشترک ہے اور مقصد یہ ہے کہ کوئی سا بھی ہو۔ المراد من الارض مایشمل البروالبحر والمقصود التعمیم ای اذا سافرتم فی ای مکان یسافر فیہ من بروبحر (روح)
Top