Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 109
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم هٰٓؤُلَآءِ : وہ جٰدَلْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا عَنْھُمْ : ان سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی فَمَنْ : سو۔ کون يُّجَادِلُ : جھگڑے گا اللّٰهَ : اللہ عَنْھُمْ : ان (کی طرف) سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اَمْ : یا مَّنْ : کون ؟ يَّكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان کا) وَكِيْلًا : وکیل
تم لوگوں نے دنیوی زندگی میں تو ان کی طرف سے وکالت کرلی لیکن قیامت کے دن ان کی طرف سے اللہ کے سامنے کون وکالت کرے گا یا کون ان کا کام بنانے والا ہوگا،303 ۔
303 ۔ اس حقیقت کبری کو یاددلایا ہے کہ اصل پیشی اور جوابدہی تو عدالت آخرت ہی کی ہے۔ یہاں کسی طرح اگر بات بنا بھی لی گئی تو کیا ہوتا ہے مومن کیلئے اصل خوف کی چیز تو وہی آخرت کی عدالت ہے جہاں کسی قسم کی بھی تلبیس کی گنجائش نہیں (آیت) ” ھانتم “۔ خطاب ہے مجرم کی برادری اور محلہ والوں کی طرف جنہوں نے سازش کرکے مجرم کی پشت پناہی کی تھی۔
Top