Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 13
تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
تِلْكَ : یہ حُدُوْدُ : حدیں اللّٰهِ : اللہ وَمَنْ : اور جو يُّطِعِ اللّٰهَ : اللہ کی اطاعت کرے وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : ان میں وَ : اور ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
یہ سب خداوندی ضابطے ہیں،48 ۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی (پوری) اطاعت کرے گا اللہ اسے (بہشت کے) باغوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے، اور یہ بڑی کامیابی ہے،49 ۔
48 ۔ (جنہیں ہلکا سمجھنا خود اپنے کو خدائی عدالت میں مجرم بنانا ہے) (آیت) ” تلک “ کا اشارہ ان تمام احکام کی جانب ہے جو یتیموں اور وصیتوں اور ترکہ کے باب میں ابھی گزر چکے ہیں۔ اشارۃ الی الاحکام التی ذکرت فی باب الیتامی والوصایا والمواریث (مدارک) 49 ۔ اور یہ فوز عظیم جس اطاعت کا مل پر مشروط ہے اس کے اندر اس قانون میراث کی پابندی بھی آگئی۔ (آیت) ” یطع اللہ ورسولہ “۔ اللہ اور رسوک کی اطاعت سے مراد اس قانون کی پابندی ہے جو اللہ کا اتارا ہوا اور رسول اللہ ﷺ کا لایا ہوا ہے۔
Top