Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 152
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ وَ لَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ اُولٰٓئِكَ سَوْفَ یُؤْتِیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں پر وَلَمْ يُفَرِّقُوْا : اور فرق نہیں کرتے بَيْنَ : درمیان اَحَدٍ : کسی کے مِّنْهُمْ : ان میں سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ سَوْفَ : عنقریب يُؤْتِيْهِمْ : انہیں دے گا اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
اور جو لوگ اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اور وہ لوگ ان کے درمیان فرق بھی نہیں کرتے،386 ۔ تو ایسے لوگوں کو (اللہ) ضرور ان کا اجر دے گا، اور اللہ تو ہے ہی بڑا مغفرت والا بڑا رحم والا،387 ۔
386 ۔ یعنی یہ نہیں کرتے کہ کسی پیغمبر کو مانیں اور کسی کو نہ مانیں، قرآن مجید نے وحدت وحی پر بڑا زور دیا ہے، اور سارے انبیاء کو ایک مستقل نظام وسلسلہ کے اندر منسلک قراردیا ہے۔ 387 ۔ (آیت) ” سوف “۔ یہاں قرب زمانی کے لئے نہیں جزم وتیقن کے لئے ہے۔ معناہ ان ایتاء ھا کائن لا محالۃ وان تاخر (کشاف) فالغرض بہ توکیدالود وتحقیقہ لاکونہ متاخرا (کبیر) متکلمین نے آیت سے معتزلہ کا رد بھی نکالا ہے جو مرتکب گناہ کبیرہ کے دوام عذاب کے قائل ہیں۔ حالانکہ آیت میں صاف مضمون موجود ہے کہ ایمان محض پر بھی اجر ملے گا۔ والایۃ تدل علی بطلان قولہ المعتزلۃ فی تخلید المرتکب الکبیرۃ لانہ اخبر ان من امن باللہ ورسلہ ولم یفرق بین احدمنھم یوتیہ اجرہ ومرتکب الکبیرۃ میمن من امن باللہ ورسلہ ولم یفرق بین احدفیدخل تحت الوعد (مدارک) تمسک اصحابنا بھذہ الایۃ فی اثبات العفو وعدم الاحباط فقالوا انہ تعالیٰ وعد من امن باللہ ورسلہ بان یوتیھم اجورھم والمفہوم یوتیھم اجورھم علی ذلک الایمان (کبیر)
Top