Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 2
وَ اٰتُوا الْیَتٰمٰۤى اَمْوَالَهُمْ وَ لَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ١۪ وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَهُمْ اِلٰۤى اَمْوَالِكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حُوْبًا كَبِیْرًا
وَاٰتُوا : اور دو الْيَتٰمٰٓى : یتیم (جمع) اَمْوَالَھُمْ : ان کے مال وَلَا : اور نہ تَتَبَدَّلُوا : بدلو الْخَبِيْثَ : ناپاک بِالطَّيِّبِ : پاک سے وَلَا : اور نہ تَاْكُلُوْٓا : کھاؤ اَمْوَالَھُمْ : ان کے مال اِلٰٓى : طرف (ساتھ) اَمْوَالِكُمْ : اپنے مال اِنَّهٗ : بیشک كَانَ : ہے حُوْبًا : گناہ كَبِيْرًا : بڑا
اور یتیوں کو ان کا مال پہنچا دو اور پاکیزہ کو گندی چیز سے مت تبدیل کرو، اور ان کا مال مت کھاؤ اپنے مال مت کھاؤ اپنے مال کے ساتھ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے،7 ۔
7 ۔ یتیم یعنی بن باپ کے بچوں اور بچیوں کا مسئلہ ہر قوم میں اہم ونازک رہا ہے، قرآن اب یہاں اسی باب میں ہدایتیں دے رہا ہے (آیت) ” واتوا الیتمی اموالھم “۔ یعنی ان یتیموں کے بالغ ہونے پر ان کی جائیداد، ان کا سامان ان کے حوالہ کردو، اور ان اس کے لیے ہرگز ضروری نہیں کہ یتیم اپنی جائیداد کا مطالبہ کرے بھی، وفیہ دلالۃ علی وجوب تسلیم اموال الیتمی بعد البلوغ وایناس الرشد وان لم یطالبوا باداءھا (جصاص) خطاب یتیموں کے اولیاء اور سرپرستوں سے ہے، یتیموں کے سپرد ان کی جائداد ان کے بالغ اور سمجھدار ہوجانے کے بعد ہی کرنا چاہیے اس کے قبل نہیں۔ ان الیتیم لایجب اعطاءہ مالہ قبل البلوغ (جصاص) انما یجب الدفع الیتیم بعد البلوغ وایناس الرش (جصاص) (آیت) ” ولا تتبدلوا الخبیث بالطیب “۔ یعنی ایسا نہ ہونے پائے کہ ان نابالغ یتیموں کی اچھی چیز نکال کر اپنے مال میں ملالی اور اپنی طرف کی کوئی گھٹیاچیز ان کے حصہ میں شامل کردی ، (آیت) ولا تاکلوا اموالھم الی اموالکم “ یعنی اپنے حصہ کے ساتھ یتیموں کے حصہ کو خلط ملط کرکے۔ ای لاتکلوھا مض مومۃ الی اموالکم (بیضاوی) الی اموالکم ای مع اموالکم (بحر) (آیت) ” انہ “ ضمیر اسی دست درازی اور یتیموں کے مال میں گڑبڑ کرنے کی طرف ہے۔ ای الاکل (قرطبی) ڈاکٹر رابرٹ رابرٹسن مسلم نہیں، کافر ہیں اس پر بھی اس کے قائل ہیں کہ قرآن اور پیغمبر نے یتیموں کے حقوق کے تحفظ کا بہترین انتظام کردیا ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔
Top