Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 60
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاكَمُوْۤا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْۤا اَنْ یَّكْفُرُوْا بِهٖ١ؕ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّهُمْ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَزْعُمُوْنَ : دعویٰ کرتے ہیں اَنَّھُمْ : کہ وہ اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِمَآ اُنْزِلَ : اس پر جو نازل کیا گیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَمَآ اُنْزِلَ : اور جو نازل کیا گیا مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ يَّتَحَاكَمُوْٓا : مقدمہ لے جائیں اِلَى : طرف (پاس) الطَّاغُوْتِ : طاغوت (سرکش) وَقَدْ اُمِرُوْٓا : حالانکہ انہیں حکم ہوچکا اَنْ : کہ يَّكْفُرُوْا : وہ نہ مانیں بِهٖ : اس کو وَيُرِيْدُ : اور چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ : کہ يُّضِلَّھُمْ : انہیں بہکادے ضَلٰلًۢا : گمراہی بَعِيْدًا : دور
کیا آپ نے ان لوگوں پر نظر نہیں کی جو دعوی رکھتے ہیں کہ وہ اس (کتاب) پر ایمان لے آئے ہیں جو آپ پر نازل کی گئی ہے، اور جو آپ سے قبل نازل ہوچکی ہے،184 ۔ (لیکن) چاہتے یہ ہیں کہ اپنے مقدمہ طاغوت کے پاس لے جائیں،185 ۔ حالانکہ انہیں حکم مل چکا ہے کہ اس کے مقابلہ میں کفر اختیار کریں،186 ۔ اور شیطان تو چاہتا ہی یہ ہے کہ انہیں بھٹکا کر بہت دور دراز لے جائے،187 ۔
184 ۔ مراد یہود اور منافقین ہیں۔ (آیت) ” انزل من قبلک “۔ یعنی توریت (آیت) ” یزعمون “۔ زعم کے اصل معنی مطابق قول کے ہیں۔ خواہ وہ حق ہو یا باطل لیکن عموما اس کا استعمال جھوٹ یا مشکوک بات کے لئے ہوتا۔ الزعم القول الحق والباطل و اکثر مایقال فیما یشک فیہ ولا یتحقق (تاج) واذا شک فیہ فلم یدرلعلہ کذب اوباطل قیل یزعم فلان (لسان) محاورۂ قرآنی میں یہ ہمیشہ ذم ہی کا پہلولئے ہوئے آیا ہے۔ جاء فی القرآن فی کل موضع ذم القائلون بہ (راغب) 185 ۔ (بجائے اس کے کہ اسے شریعت کی عدالت میں لائیں) طاغوت۔ پر حاشیہ پ 3 میں گزر چکا ہے۔ یہاں مراد ہر غیر اللہ کی حکومت واقتدار ہے۔ 186 ۔ یعنی اس کی حاکمیت کے تسلیم کرنے سے انکار کردیں۔ اور طاغوت کے اقتدار کے آگے گردن نہ جھکائیں۔ 187 ۔ یعنی بنی آدم کے دشمن ازلی شیطان کی تو تمنا ہی یہ رہتی ہے کہ انہیں راہ حق سے زیادہ سے زیادہ دور کردے۔
Top