Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 69
وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَ١ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِكَ رَفِیْقًاؕ
وَمَنْ : اور جو يُّطِعِ : اطاعت کرے اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ مَعَ الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے ساتھ اَنْعَمَ : انعام کیا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ : سے (یعنی) النَّبِيّٖنَ : انبیا وَالصِّدِّيْقِيْنَ : اور صدیق وَالشُّهَدَآءِ : اور شہدا وَالصّٰلِحِيْنَ : اور صالحین وَحَسُنَ : اور اچھے اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ رَفِيْقًا : ساتھی
اور جو کوئی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا تو ایسے لوگ ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (اپنا خاص) انعام کیا ہے (یعنی) پیغمبر اور اولیاء اور شہید اور صالحین اور یہ کیسے اچھے رفیق ہیں،201 ۔
201 ۔ دنیا کی مادی اور حسی نعمتیں چاہے جتنی بھی ہوں، انسان ان سے لطف ولذت لینے میں کچھ کمی ہی محسوس کرتا ہے۔ اگر ساتھ ہی یاران بزم اور شرکاء صحبت بھی اپنے ہم مذاق اور دل پسند نہ ہوں، یہاں بشارت اسی نعمت عظیم کو مل رہی ہے کہ اہل جنت کو مادی وروحانی ہر قسم کی نعمتوں کے علاوہ صحبت بھی پاکیزہ ترین، بہترین، انسانیت کے بلند ترین مقام پر فائز ہونے والوں کی نصیب ہوگی، (آیت) ” حسن اولئک رفیقا “۔ میں ایک پہلو حیرت کا بھی ہے اور ایس لئے ترجمہ ” کیسے اچھے “ سے کیا گیا ہے۔ فیہ معنی التعجب کانہ قیل وما احسن اولئک رفیقا (کشاف) (آیت) ” ومن یطع اللہ والرسول “۔ اس اطاعت کا تعلق احکام اور واجبات ضروری سے ہے۔ ورنہ اگر فرائض وواجبات کے علاوہ مستحبات، نوافل، تطوعات کا بھی اسی قدر اہتمام ہوجائے تو پھر درجہ ولایت خود ہی حاصل ہوجائے گا اور بہ طور انعام رفاقت اولیاء نصیب ہونے کے کوئی معنی نہ رہیں گے۔ (آیت) ” اولئک مع الذین انعم اللہ علیہم “۔ عینی باوجود اپنے اعمال میں کمی اور کوتاہی رہ جانے کے اور باوجود بالذات ان کاملین سے مرتبہ میں فروتر ہونے کے انہیں ان کاملین کی جنت نصیب ہوجائے گی، (آیت) ” انعم اللہ علیہم “۔ یہ انعام کمال قرب وصول کی صورت میں ہوگا۔ (آیت) ” صدیقین “۔ یعنی بات کے کھرے اور معاملہ کے سچے، ایسے کہ سچائی اور حق پسندی گویا ان کی فطرت میں رچ گئی اور ان کی طبیعت کا جزء بن گئی ہے۔ ایمان کے ہر جزء سے متعلق انکی تصدیق کامل ہوتی ہے۔ ریب وشک کے حدود سے بالاتر۔ کل من صدق بکل الدین لایتخالجہ فیہ شک فھو صدیق (کبیر) البالغ فی الصدق والتصدیق (قرطبی) اردو میں انہی کو اولیاء کہتے ہیں۔ قرب حق میں ان کا نام انبیاء کے بعد ہی ہوتا ہے۔ افضل الخلق ھم الانبیاء (علیہم السلام) وبعد ھم الصدیقون (کبیر) (آیت) ” شھیدآء “ شہید وہ ہے جو دین کی محبت میں اپنی جان تک سے دریغ نہ کرے۔ اور عمل سے ثابت کردے کہ جس چیز پر وہ ایمان لایا تھا، وہ اسے اس قدر عزیز تھی کہ اس کی خاطر اس نے اپنی جان تک قربان کردی۔ (آیت) ” الصلحین “۔ صالحین وہ افراد امت کہلاتے ہیں جو پورے دیندار اور متبع شریعت ہوتے ہیں۔
Top