Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 71
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے) (ایمان والو) خُذُوْا : لے لو حِذْرَكُمْ : اپنے بچاؤ (ہتھیار) فَانْفِرُوْا : پھر نکلو ثُبَاتٍ : جدا جدا اَوِ : یا انْفِرُوْا : نکلو (کوچ کرو) جَمِيْعًا : سب
اے ایمان والو ! اپنی احتیاط کرلو پھر گروہ گروہ کوچ کرو یا اکٹھے،203 ۔
203 ۔ (جیسا موقع اور جیسی مصلحت ہو) قرآن مجید کی اکثر آیتوں کی طرح ان آیتوں کو بھی پوری طرح سمجھنے کے لئے ان کا پس منظر نظر رکھنا ضروری ہے۔ احد میں ابھی حال ہی میں مسلمانوں کو عارضی شکست ہوئی تھی اور مشرکین کی ٹوٹی ہوئی ہمتیں اس سے قدرۃ بڑھ گئی تھیں اور اکیلے قریش مکہ ہی نہیں گردوپیش کے دوسرے قبیلہ بھی متحد ہو کر اسلام کے خلاف زبردست محاذ تیار کرچکے تھے۔ مسلمانوں کی ہمت، ثبات و استقامت کے یہ درس عین اس وقت دیئے جارہے ہیں۔ (آیت) ” خذوا حذرکم “۔ حذر کا مفہوم بہت وسیع وجامع ہے۔ ہر چیز جو دشمن سے بچاؤ کے کام آتی ہے۔ اس میں شامل ہے۔ خواہ ہتھیار ہوں خواہ تدبیریں۔ وقس علی ھذا۔ گویا مطلب یہ ہوا کہ دشمن کے مقابلہ میں ہر طرح کیل کانٹے سے درست اور آمادہ رہو۔ “ حذرکم ای ما فیہ الحذر من السلاح وغیرہ (راغب) مایحذربہ کالحزم والسلاح (بیضاوی) حذ حذرک ای استعدبانواع ما یستعد بہ للقاء من تلقاہ (بحر)
Top