Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 81
وَ یَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ١٘ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَیَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَكْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ١ۚ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں طَاعَةٌ : (ہم نے) حکم مانا فَاِذَا : پھر جب بَرَزُوْا : باہر جاتے ہیں مِنْ : سے عِنْدِكَ : آپ کے پاس بَيَّتَ : رات کو مشورہ کرتا ہے طَآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْھُمْ : ان سے غَيْرَ الَّذِيْ : اس کے خلاف جو تَقُوْلُ : کہتے ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَكْتُبُ : لکھ لیتا ہے مَا يُبَيِّتُوْنَ : جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں فَاَعْرِضْ : منہ پھیر لیں عَنْھُمْ : ان سے وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ طاعت (قبول ہے) ،229 ۔ لیکن آپ کے پاس سے باہر جاتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت شب کے وقت اس کے برخلاف مشورہ کرتی ہے جو کچھ کہ وہ کہہ چکے تھے اور اللہ ان کے رات والے مشوروں کو لکھتا جاتا ہے، تو آپ ان کی طرف سے بےالتفات رہیے اور اللہ پر بھروسہ رکھیے اور اللہ ہی کافی کارساز ہے،230 ۔
229 ۔ ذکر منافقین کا چل رہا ہے۔ یعنی المنافقین (ابن عباس) یہ زبان سے تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھی عرض کرتے تھے کہ ان کے احکام سرآنکھوں پر۔ آپ کے ارشادات کی تعمیل ہمیں قبول ومنظور۔ (آیت) ” طاعۃ “۔ خبر ہے مبتدا محذوف ہے۔ وبہ امرنا وشاننا طاعۃ (کشاف) 230 ۔ اس کی کارسازی یہ ہے کہ وہ دنیا میں آپ کو ان کے شر سے اور سازشوں سے محفوظ رکھے گا اور آخرت میں انہیں شدید سزائیں دے گا۔ (آیت) ” طآئفۃ منھم “۔ یعنی ان منافقوں کے سردار اور سرغنہ (آیت) ” بیت “۔ رات کی تاریکی اور پوشیدگی میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف سازشیں اور منصوبے بنائے جاتے تھے۔ (آیت) ” واللہ یکتب “۔ یعنی خدائی ریکارڈ میں انکی سازشیں اور منصوبے سب مندرج و محفوظ ہیں۔ وقت آنے پر یہ سارا دفتر کھلے گا۔
Top