Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 87
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا لَيَجْمَعَنَّكُمْ : وہ تمہیں ضرور اکٹھا کرے گا اِلٰى : طرف يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور کون اَصْدَقُ : زیادہ سچا مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے حَدِيْثًا : بات میں
اللہ وہ ہے کہ کوئی معبود نہیں بجز اس کے، وہ ضرور تم (سب) کو قیامت کے دن جمع کرے گا، اس میں کوئی شبہ نہیں اور کون اللہ سے بڑھ کر بات میں سچا ہے،245 ۔
245 ۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ کے چھوٹے بڑے سارے ہی ارشادات سے متعلق قلب میں یقین محکم اور اذعان کامل قائم رہنا چاہیے۔ اگر ریب وتذبذب ذرا بھی باقی رہ گیا تو عمل بلکہ عزم عمل میں بھی کوتاہی رہ جائے گی، (آیت) ” الی “۔ یہ کبھی فی کے معنی میں بھی آجاتا ہے اور یہاں تو اسی معنی میں ہے۔ الی بمعنی فی (جمل) المراد لیجمعنکم فی الموت (کبیر) (آیت) ” فیہ “۔ میں ضمیر (آیت) ” یوم “۔ کی طرف بھی ہوسکتی ہے اور جمع کی طرف بھی۔ فی الیوم اوفی الجمع (بیضاوی) معنی بہرصورت یہ ہیں کہ کوئی شبہ اس بیان کی حقیقت اور اس خبر کی صداقت میں نہیں۔ لاشک فی حقیقۃ ما اقول لکم فی ذلک واخبر کم من خبری ( ابن جریر)
Top