Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 56
اِنَّ الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ۙ اِنْ فِیْ صُدُوْرِهِمْ اِلَّا كِبْرٌ مَّا هُمْ بِبَالِغِیْهِ١ۚ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُجَادِلُوْنَ : جھگڑتے ہیں فِيْٓ : میں اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات بِغَيْرِ : بغیر سُلْطٰنٍ : کسی سند اَتٰىهُمْ ۙ : ان کے پاس آئی ہو اِنْ : نہیں فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے (دل) اِلَّا : سوائے كِبْرٌ : تکبر مَّا هُمْ : نہیں وہ بِبَالِغِيْهِ ۚ : اس تک پہنچنے والے فَاسْتَعِذْ : پس آپ پناہ چاہیں بِاللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ السَّمِيْعُ : وہی سننے والا الْبَصِيْرُ : دیکھنے والا
جو لوگ جھگڑے نکالتے رہتے ہیں اللہ کی آیتوں میں بغیر اس کے کہ کوئی سند ان کے پاس موجود ہو ان کے دلوں میں نرمی بڑائی ہی (بسی ہوئی) ہے کہ وہ اس تک پہنچنے والے نہیں،55۔ سو آپ اللہ کی پناہ مانگتے رہئے بیشک وہی (سب) سننے والا ہے (سب) دیکھنے والا ہے،56۔
55۔ یعنی یہی اپنے کو بڑا سمجھنا ہی تو سبب مجادلہ باطل کا ہے دوسرے کے اتباع سے عار آتا ہے، سیادت کے مرتبہ پر خود ہی قائم رہنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ جس بڑائی کی ہوس میں ہیں وہ انہیں نصیب ہونا نہیں۔ عنقریب ذلیل و خوار ہوں گے۔ (آیت) ” یجادلوں .... اتھم۔ یعنی بغیر اس کے کہ کوئی بھی وجہ یا بنیاد اشتباہ کی موجود ہو۔ 56۔ (اور آپ کی نصرت وحمایت پر ہر طرح قادر ہے) (آیت) ” فاستعذ باللہ “۔ یعنی اللہ سے پناہ مانگتے رہئے ان معاندین وحاسدین کے شروفتنہ سے۔
Top