Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 83
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آئے رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کیساتھ فَرِحُوْا : خوش ہوئے (اترانے لگے) بِمَا : اس پر جو عِنْدَهُمْ : ان کے پاس مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے وَحَاقَ بِهِمْ : اور گھیر لیا انہیں مَّا كَانُوْا : جو وہ کرتے تھے بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ : اس کا مذاق اڑاتے
غرض جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو وہ لوگ اس علم پر (بڑے) نازاں ہوئے جو انہیں حاصل تھا اور ان پر وہ (عذاب) آپڑا جس پر وہ تمسخر کرتے تھے،79۔
79۔ یہ ایک واقعہ تاریخی ہے کہ انبیاء کرام نے جب جب اپنی دعوتیں دلائل وبراہین کے ساتھ پیش کی ہیں تو انکی مخاطب ” مہذب “ قوموں اور ” متمدن “ امتوں نے اپنے علوم وفنون کے زعم میں اپنے علوم معاشی وسیاسی کے مقابلہ میں ہمیشہ ان دعوتوں کو ٹھکرا ٹھکرا دیا ہے۔ لیکن انجام میں یہ قومیں قانون الہی کی مخالفت کی پاداش میں تباہ ہی ہو کر رہی ہیں۔ یہاں ذکر اسی حقیقت تاریخی کا ہے۔ (آیت) ” ما عندھم من العلم “۔ یعنی ان کے علوم دنیوی۔ یرید علمھم بامور الدنیا (مدارک) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اس میں ایسے علم پر فخر کرنے ممانعت ہے جو شریعت کے مخالف ہو اور اسی میں تصوف باطل بھی شامل ہے۔
Top