Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 14
وَ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ
وَاِنَّآ : اور بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف لَمُنْقَلِبُوْنَ : البتہ پلٹنے والے ہیں
اور ہم کو تو اپنے پروردگار ہی کی طرف لوٹنا ہے،8۔
8۔ اسلام زندگی کے ہر ہر شعبہ کے لئے ایک مکمل دستور العمل ہے۔ وہ انسان کو خدا کی حاکمیت اور اپنی عبدیت کی طرف سے غفلت کی اجازت کسی وقت اور کسی حالت میں نہیں دیتا۔ سواری اچھے گھوڑے کی ہو یا موٹر کی یاریک کی یا جہاز کی، انسان جب کبھی اس نعمت سے مستفید ومحظوظ ہوتا ہے تو اکثر اس میں ایک گونہ تفاخر کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور اسے وہ اپنے کمال و استحقاق کی جانب منسوب کرکے فخر کرنے لگتا ہے، قرآن نے اس کی جڑ کاٹ دی اور ارشاد فرمادیا کہ جب سواریوں سے فائدہ اور لطف اٹھاؤ تو پہلے دل میں خدائی نعمتوں کا استحضار کرلو، اور یہ خیال تازہ کرلو کہ یہ جو کچھ بھی مل رہا ہے۔ سب عنایت وافضال الہی سے مل رہا ہے اسی نے تم میں اتنی طاقت، ہمت وتدبیر دے دی ہے اور بہتر یہ ہے کہ زبان سے بھی یہ کہہ ڈالے کہ ہم میں کوئی ذاتی استحقاق اس کا کب تھا۔ ہم ایسے طاقتور، یا ایسے ہنرورکب تھے کہ ان سواریوں کو قابو میں لے آتے۔ یہ تو محض آپ کا فضل وکرم ہے اور ہم کو عین وقت فرح ومسرت میں اپنا انجام یاد ہے کہ ہم اور ہماری لذتیں فانی ہیں، باقی نہیں، ہم سب کو اپنے پروردگار کے حضور میں حساب و جواب کے لئے حاضری دینا ہے۔ جس قوم کے دل میں اپنی عبدیت کا یہ استحضار اور جس کی زبان پر اس قسم کے کلمات خود شناسی رہیں۔ کہیں اسے بھی گھمنڈ اور دعوی اپنے ایٹم بم، ہائیڈروجن بم اور دوسری ہلاکت بار مشینوں کا ہوسکتا ہے ؟
Top