Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 15
وَ جَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌؕ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے مِنْ عِبَادِهٖ : اس کے بندوں میں سے جُزْءًا : ایک جزو۔ حصہ ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ : البتہ ناشکرا ہے کھلم کھلا
اور ان لوگوں نے اللہ کا جزء اللہ کے بندوں میں سے ٹھہرا لیا، بیشک انسان کھلا ہوا ناشکرا ہے،9۔
9۔ یہ عام فطرت بشری کا بیان ہے کہ انسان بجائے نعمتوں کی شکر گذاری کے الٹا ناسپاسی ونافرمانی کی طرف چلا جاتا ہے۔ (آیت) ” وجعلوا ...... جزء ا “۔ مثلا مسیحی جو الوہیت کے اجزاء روح القدس ومسیح کو بھی قرار دیئے ہوئے ہیں۔ المراد انھم اثبتوا لہ ولدا (کبیر) فلسفہ قدیم کی اصطلاحوں میں مسء لہ کی تقریر یہ ہوگی کہ خدا کو جب خالق مان لیا تو لازم ہے کہ وہ قدیم بھی ہو کیونکہ حادث موجد کل ہو ہی نہیں سکتا۔ اور جب وہ قدیم ٹھہرا تو اس سے عدم ترکیب بھی اس کے لئے لازم آئی۔ جو مرکب ہے وہ قدیم کیونکر ہوسکتا ہے تو جو قدیم، غیر مرکب ہے اس کا کوئی جزء تسلیم کرنا اسے مرکب وحادث قرار دینا ہو ! آیت کے ایک معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ انہوں نے مخلوقات کے درمیان تقسیم کردی، کچھ کو اللہ کے لئے رکھا اور کچھ کو غیر اللہ کے سپرد کردیا۔ زعموا ان کل العباد لیس للہ بل بعضھا للہ وبعضھا لغیر اللہ (کبیر) (آیت) ” جعلوا ...... جعل “۔ آیت میں حکم لگانے یا قرار دینے کے معنی میں ہے۔ ومعنی الجعل ھھنا الحکم بالشیء (معالم)
Top