Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
نہیں بلکہ وہ تو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک خاص طریقہ پر پایا ہے اور ہم انہیں کے نقش قدم قدم رکھ رہے ہیں،15۔
15۔ یعنی بجز اندھی تقلید کے ان کے پاس دلیل کے نام سے کوئی چیز ہی نہیں، نہ عقلی نہ نقلی، امام رازی (رح) نے کہا ہے کہ آباء پرستی وتقلید جامد کی مذمت میں قرآن مجید میں اگر اور کہیں کچھ نہ ہوتا۔ جب بھی یہی آیات بالکل کافی تھیں، ولم یکن فی کتاب اللہ الا ھذہ الایات لکفت فی ابطال القول بالتقلید (کبیر)
Top