Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 3
اِنَّا جَعَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَۚ
اِنَّا : بیشک ہم نے جَعَلْنٰهُ : بنایا ہم نے اس کو قُرْءٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ : تاکہ تم ، تم سمجھ سکو
کہ ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم (خوب) سمجھ جاؤ،1۔
1۔ (اہل عرب بطور مخاطب اول کے) (آیت) ” والکتب المبین “۔ قرآں ایک بالکل واضح کتاب بلحاظ اپنے پیش کئے ہوئے مہمات عقائد کے بھی ہے اور بلحاظ اپنے احکام اساسی واولی کے۔ و۔ کلام عرب میں تاکید وزور کلام کے موقع پر قسم لانے کا دستور عام ہے، اور استشہاد کا پہلو جو قسم میں ہوتا ہے، وہ اس خاص موقع پر عیاں وظاہر ہے۔ یعنی قرآن پر غور کرنے سے خود اس کے مضامین کا اعجاز ظاہر ہوا جارہا ہے۔ عربی اسلوب بیان ہی سے کہ مثلا جب عرب ادیب، خطبی، شاعر کو اپنی شجاعت ودلیری کا اظہار مقصود ہوگا تو بجائے اس کے کہ اردومح اور ہ کے مطابق وہ یہ کہے کہ میرے کارناموں پر میری تلوار گواہ ہے، وہ یہ کہے گا کہ مجھے تلوار کی قسم ہے۔ اقسام قرآنی کی حقیقت کے لئے ملاحظہ ہوں۔ ” قرآنی قسمیں “ بطور (پ 14، سورة الحجر کے) ضمیمہ کے۔ (آیت) ” جعلنہ “۔ ضمیرہ ظاہر ہے کہ (آیت) ” الکتب “ کی جانب ہے۔ (آیت) ’ حم “۔ اس پر حاشیہ گذر چکا ہے۔ (آیت) ” انا جعلنہ “۔ بڑی پرانی بحث چلی آرہی ہے کہ قرآن مجید قدیم، غیر مخلوق ہے یا حادث و مخلوق، آیت کے لفظ (آیت) ” جعل “۔ سے اہل اعتزال کو اپنے مسلک حدوث قرآن کی گویا سند ہاتھ آگئی ہے۔ القائلون بحدوث القران احتجوا بھذہ الایۃ (کبیر) اہل سنت کا مذہب صحیح یہ ہے کہ قرآن مجید کی حیثیتیں دو ہیں۔ ایک معنوی، دوسرے تعبیری، معنوی حیثیت سے یعنی فی نفسہ کلام ہونے کے اعتبار سے دوسری صفات الہی کی طرح وہ بھی قدیم اور غیر مخلوق اور ہر عرض (صوت، صورت، حروف ولغت وغیرہ) سے منزہ ومبرا ہے۔ رہی اس کی دوسری یا تعبیری حیثیت، سو ہماری فہم وادارک کی گرفت میں لانے کے لئے وہ مجموعہ اعراض ہے اس میں حروف ہیں، کلمات ہیں۔ نقوش ہیں وقس علی ھذہ۔ اور اس اعتبار سے اس کا حادث و مخلوق ہونا بالکل ظاہر ہے۔ (آیت) ” المبین “۔ صفت مبین کا ایک پہلو تو ظاہر لفظ وعبارت کے لحاظ سے ہے، اور اس معنی میں وہ اپنے مخاطبین اول یعنی قوم عرب کیلئے بالکل واضح ہے۔ اور دوسرا پہلو اس کے معانی ومطالب کے لحاظ سے ہے کہ اس نے راہ ہدایت واصلاح کو طریق کفر وضلالت سے بالکل واضح وممتاز کردیا ہے اور اس معنی میں اس کی ابانت کا تعلق سارے عالم سے ہے۔ وفی وصف الکتب بکونہ مبینا وجوہ الاول انہ المبین للذین انزل الیھم لانہ بلغتھم ولسانھم والثانی المبین الذی ابان طریق الھدی من طریق الضلالۃ وابان کل باب عما سواہ وجعلھا مفصلۃ ملخصۃ (کبیر)
Top