Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 85
وَ تَبٰرَكَ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ۚ وَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ١ۚ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
وَتَبٰرَكَ : اور بابرکت ہے الَّذِيْ : وہ ذات لَهٗ : اس کے لیے ہے مُلْكُ السَّمٰوٰتِ : بادشاہت آسمانوں کی وَالْاَرْضِ : اور زمین کی وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے وَعِنْدَهٗ : اور اسی کے پاس ہے عِلْمُ السَّاعَةِ : قیامت کا علم وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ : اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
وہ ذات بڑی عالی شان ہے جس کی ملک آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے، وہ سب ہے، اور اسی کو قیامت کی خبر ہے اور اسی طرف (تم سب) واپس کئے جاؤ گے،67۔
67۔ (نہ کہ کسی اور کی طرف) داور محشر صرف وہی ذات حق تعالیٰ ہے۔ اس کے اس وصف میں بھی کوئی شریک نہیں۔ اس تردید کی زد براہ راست عیسائیوں پر پڑتی ہے۔ جنہوں نے داور محشر حضرت مسیح (علیہ السلام) کو قرار دے رکھا ہے۔ (آیت) ” وعندہ علم الساعۃ “۔ یعنی آمد قیامت کے ٹھیک وقت کی خبر صرف حق تعالیٰ کو ہے دوسروں کو اختیار تو اور کیا ہوتا، اس اطلاع تک میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ (آیت) ” لہ ..... بینھما “۔ اس کی مالکیت کامل و محیط وبلاشریک ہے .... صفت علم وصف قدرت وملک کا اثبات قرآن مجید میں اکثر ساتھ ہی ساتھ آیا ہے۔
Top