Tafseer-e-Majidi - Al-Fath : 7
وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے جُنُوْدُ : لشکر (جمع) السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور اللہ ہی کی ملک آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ بڑا زبردست ہے، بڑا حکمت والا ہے،6۔
6۔ (اس لئے مصلحتوں اور حکمتوں ہی کے تقاضہ سے نزول عذاب میں توقف کررہا ہے حالانکہ وہ بربادی کفار پر ہر وقت ہر طرح قادر ہے۔ جب چاہے دم بھر میں صفایا کردے) (آیت) ” للہ جنود السموت والارض “۔ یہ الفاظ ابھی پہلے بھی گزر چکے ہیں، مگر وہاں ان سے مقصود تھا، مومنین کے غالب کرنے پر قادر ہونا جس کا حاصل تسلیہ ہے، اور اب مقصود ہے کفار کے مقہور کرنے پر قادر ہونا جس کا حاصل تہدید ہے۔ اس لئے یہاں (آیت) ” حکیما “۔ کے ساتھ (آیت) ” عزیزا “۔ فرمایا۔ (تھانوی (رح))
Top