Tafseer-e-Majidi - Al-Hujuraat : 18
اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے غَيْبَ : پوشیدہ باتیں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌۢ : دیکھنے والا بِمَا تَعْمَلُوْنَ : وہ جو تم کرتے ہو
بیشک اللہ آسمانوں اور زمین کی مخفی باتوں کو جانتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال کو بھی خوب دیکھ رہا ہے،34۔
34۔ (سو اس کے سامنے بھلا کوئی مکروفریب چل سکتا ہے ؟ ) بندہ کو حق تعالیٰ کے علم کے کامل و محیط کل ہونے کا جس درجہ میں استحضار رہے گا۔ اسی نسبت سے اس کا درجہ اخلاص بھی بڑھا ہوا رہے گا۔ (آیت) ” ان .... الارض “۔ موجودات عالم کی کوئی پوشیدہ سے بھی پوشیدہ چیز علم الہی سے پوشیدہ نہیں۔ (آیت) ” واللہ بصیر بما تعملون “۔ بندہ کا براہ راست تعلق تو اللہ کے اسی علم سے ہے جو وہ ان بندوں کے اعمال وجزئیات اعمال سے متعلق رکھتا ہے، اس لئے اس پہلو کی تصریح اور تاکید قرآن مجید میں بار بار آئی ہے۔
Top