Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 33
اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْۤا اَوْ یُصَلَّبُوْۤا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ١ؕ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّمَا
: یہی
جَزٰٓؤُا
: سزا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُحَارِبُوْنَ
: جنگ کرتے ہیں
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
وَ
: اور
يَسْعَوْنَ
: سعی کرتے ہیں
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
فَسَادًا
: فساد کرنے
اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا
: کہ وہ قتل کیے جائیں
اَوْ
: یا
يُصَلَّبُوْٓا
: وہ سولی دئیے جائیں
اَوْ
: یا
تُقَطَّعَ
: کاٹے جائیں
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے ہاتھ
وَاَرْجُلُهُمْ
: اور ان کے پاؤں
مِّنْ
: سے
خِلَافٍ
: ایکدوسرے کے مخالف سے
اَوْ يُنْفَوْا
: یا، ملک بدر کردئیے جائیں
مِنَ الْاَرْضِ
: ملک سے
ذٰلِكَ
: یہ
لَهُمْ
: ان کے لیے
خِزْيٌ
: رسوائی
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور ملک میں فساد پھیلانے میں لگے رہتے ہیں،
124
۔ ان کی سزا بس یہی ہے کہ وہ قتل کئے جائیں، یا سولی دیئے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پیر مخالف جانب سے کاٹے جائیں یا وہ ملک سے نکال دیئے جائیں،
125
۔ یہ تو ان کی رسوائی دنیا میں ہوئی،
126
۔ اور آخرت میں ان کے لئے بڑا عذاب ہے،
127
۔
124
۔ یہ کون لوگ ہیں ؟ اور آیت کے ان دو جملوں میں باہمی تعلق کیا ہے ؟ اہل تحقیق کے نزدیک دونوں فقروں کے درمیان کا و واؤ تفسیری ہے، اور اس لیے دوسرا فقرہ (آیت) ” یسعون فی الارض “۔ پہلے فقرہ (آیت) ” الذین یحاربون اللہ ورسولہ “۔ کی تشریح و تفسیر اور اس کی مراد متعین کررہا ہے ویسعون فی الارض فسادا ھذا ھو معنی محاربۃ المسلمین (جمل) مراد یہاں رہزنوں اور ڈاکوؤں کے گروہ سے ہے، عام اس سے کہ وہ کافر ہوں یا مسلم، یہی گروہ جب نکلتا ہے تو ہتھیار باندھ کر، پوری شان و شوکت کے ساتھ کہ جن پر حملہ کیا جائے وہ بیچارے مقابلہ بھی نہ کرسکیں، عاصیوں اور نافرمانوں کے طبقہ میں یہ گروہ خصوصیت کے ساتھ محاربین کا مصداق ہوتا ہے۔ ذھب اکثر المفسرین وعلیہ جملۃ الفقھاء الی انھا نزلت فی قطاع الطریق (روح) والصحیح ان ھذہ الایۃ عامۃ فی المشرکین وغیرھم فی من ارتکب ھذہ الصفات (ابن کثیر) یتناول کل من کان موصوفا ھذہ الصفۃ سواء کان کافرا او مسلما (کبیر) نزلت فی قطاع الطریق من المسلمین وھذہ قول اکثر الفقھاء (کبیر) المراد قطاع الطریق من اھل الملۃ (جصاص) ولم یسم بذلک کل عاص للہ تعالیٰ اذلیس بھذہ المنزلۃ فی الامتناع واظھار المغالبۃ فی اخذالاموال وقطع الطریق (جصاص) ایک قول بعض غیر مستند متاخرین (عن بعض المتاخرین ممن لا یعتدبہ) کا یہ بھی نقل ہوا ہے کہ آیت کے مصداق مرتدین ہیں، لیکن محققین نے تصریح کے ساتھ لکھ دیا ہے کہ یہ قول سرتا سر لغو و باطل ہے، ھو قول ساقط مردود مخالف للایۃ واجماع السلف والخلف (جصاص) لا خلاف بین السلف والخلف من فقھاء الامصار ان ھذا الحکم غیر مخصوص باھل الردۃ وانہ فی من قطع الطریق وان کان من اھل الملۃ (جصاص) (آیت) ” یحاربون اللہ ورسولہ “۔ محاربہ اپنے لفظی معنی میں اللہ سے تو کسی کا ممکن ہی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے ممکن تھا، لیکن کبھی کسی مسلم سے واقع نہیں ہوا، اور بعد وفات شریف تو اس کا امکان ہی نہ رہا، یہاں محاربہ سے مراد معصیت اور مخالفت یا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے قانون کو توڑنا اور اس سے مقابلہ کرنا ہے، اہل لغت نے یہی معنی لیے ہیں، یعنی المعصیۃ ای یعصونہ (لسان) ای یعصونہ (تاج) اور اہل تفسیر تو سب اسی طرف گئے ہیں، ای الذین یخالفون احکام اللہ و احکام رسولہ (کبیر) المحاربۃ ھی المضادۃ والمخالفۃ وھی صادقۃ علی الکفر وعلی قطع الطریق واخافۃ السبیل (ابن کثیر) (آیت) ” یسعون فی الارض فساد ا “۔ مسلمان تو خیر مسلمان ہی ہیں ان کے ساتھ ذمیوں کے بھی مال اور جان دونوں اللہ اور اس کے رسول کے بخشے ہوئے حفظ وامن میں ہوتے ہیں، اب جو کوئی ان پر بلاعذر حملہ کرتا ہے، وہ پوری طرح سعی فساد فی الارض کا مرتکب ہوتا ہے، اور یہی اللہ اور رسول سے محاربہ بھی ہے۔ سمی قاطع الطریق محاربا للہ لکون المسافر معتمدا علی اللہ تعالیٰ فالذی یزیل امتہ فحارب لمن اعتمد علیہ فی تحصیل الامن (فتح القدیر) سموا محاربین تشبیھا لھم بالمحاربین من الناس (جصاص) فقہاء حنفیہ نے یہاں یہ قید لگائی ہے کہ جس رہزنی کا یہاں ذکر ہے، اور جس کی سزا یہاں درج ہے، یہ شہر یا قرب شہر میں معتبر نہیں، شہر اور قرب شہر صرف تعزیر وقصاص کا محل ہے۔ یہاں حد جاری نہ ہوگی، ومذھب ابی حنیفۃ وجماعۃ ان المحاربین ھم قطاع الطریق خارج المصر واما فی المصر فیلزمہ حدما اجترح من قتل اوسرقۃ اوغصب ونحوذلک (بحر) وقال قوم المکابرون فی الامصار لیس لھم حکم المحاربین فی استحقاق ھذا الحد وھو قول ابی حنیفۃ (معالم) قالت طائفۃ لاتکون المحاربۃ فی المصر انما تکون خارجا عن المصر ھذا قول سفیان الثوری واسحق والنعمان (قرطبی)
125
۔ چار سزائیں یہاں مذکور ہوئیں اور چاروں الگ الگ موقعوں کے لیے اختیار دے دیا گیا ہے، اگرچہ بعض اکابر اس طرف بھی گئے ہیں، ذھب اکثرون الی ان ھذہ العقوبات علی ترتیب الجرائم لاعلی التخییر (معالم) وقال ابن عباس وابو مجلز وقتادہ والحسن وجماعۃ بکل رتبۃ من الحرابۃ رتبۃ من العقاب (بحر) والمراد منہ واللہ اعلم التوزیع علی الاحوال (ہدایہ) او۔ حرف او، جو یہاں سزاؤں کے درمیان بار بار آیا ہے، تخییر کے لیے نہیں، تفصیل کے لیے ہے۔ و اوفی الایۃ علی ھذاللتفصیل (بیضاوی) قال ابن عباس فی روایۃ عطاء کلمۃ اوھنا لیست للتخییر بلھی لبیان ان الاحکام تختلف باختلاف الجنایات وھذا قول الاکثرین من العلماء (کبیر) ” (آیت) ” یقتلوا “۔ یہ سزا اس موقع کے لیے ہے، جب رہزنوں نے کسی کو صرف قتل کیا ہو، اور نوبت مال لینے کی نہ آئی ہو، تقتیل باب تفعیل سے ہے اور اس کے معنی میں باب قتل یا قصاص پر زیادتی ہے۔ یہیں سے اشارہ اس نکتہ کی طرف ہورہا ہے کہ یہ حق شریعت ہے۔ محض ولی کے معاف کردینے سے معاف نہیں ہوگا ویقتلون حدا حتی لوعفا الاولیاء عنھم لا یلتفت الی عفوھم لانہ حق الشرع (ہدایہ) رہزنی کا جرم تنہا فرد یا افراد کے خلاف نہیں، معاشرہ کے خلاف بھی ہے۔ اس لیے مستغیث افراد کی دستبرداری ایسے مقدمہ کو ختم کرنے کو کافی نہیں۔ (آیت) ” یصلبوا “۔ یہ سولی پر چڑھانا اس صورت کے لیے ہے جب رہزنی میں قتل و غارت دونوں کا ارتکاب ہوا ہو، حنفیہ کے ہاں سولی کی سزا کے لازمی ہونے نہ ہونے میں اختلاف ہے۔ امام ابو الحسن قدوری کا قول ہے اور یہی ظاہر الروایۃ ہے کہ سولی دینے نہ دینے کا امام کو اختیار ہے۔ ثم ذکر فی الکتاب التخییربین الصلب وتر کہ وھو ظاہر الروایۃ (ہدایہ) فی ظاہر الروایۃ ھو مخیر فی الصلب ان شاء فعلہ وان شاء لم یفعلہ واکتفی بالقتل (مبسوط) لیکن امام ابو یوسف (رح) کا قول ہے کہ سولی ضرور دی جائے، اس لیے کہ اولا تو یہ نص قرآنی کے مطابق ہے اور دوسرے سزا سے جو مقصود تشہیر اور دوسروں کے لیے عبرت ہے، وہ بھی اسی سے حاصل ہوتا ہے۔ وعن ابی یوسف (رح) انہ لا یتر کہ لانہ منصوص علیہ المقصود والتشھیر لیعتبر بہ غیرہ (ہدایہ) وعن ابی یوسف (رح) قال لیس للامام ان یدع الصلب لان المقصود بہ الاشتھار لیعتبر غیرہ (مبسوط) خود صاحب ہدایہ کا کہنا یہ ہے کہ تشہیر جو نفس قتل ہی سے ہوجاتی ہے۔ البتہ سولی سے اس تشہیر میں اور زیادتی ہوجاتی ہے، اس لیے یہ امام ہی کی رائے پر چھوڑنا چاہیے۔ ونحن نقول اصول التشھیر بالقتل والمبالغۃ فی الصلب فیخیرفیہ (ہدایہ) (آیت) ” تقطع ایدیھم وارجلھم من خلاف “۔ یعنی دہنا ہاتھ اور بایاں پیر کا ٹا جائے گا۔ یہ سزا اس صورت میں ہے کہ صرف مال لوٹا ہو اور جان نہ لی ہو، اس سزا کے باب میں بھی فقہاء حنیفہ میں کسی قدر اختلاف ہے، امام محمد سے منقول ہے کہ جب قتل یا سولی کی سزا اپنے اپنے دفعات جرم کی بنا پر نافذ ہورہی ہو، تو یہ قطع اعضاء کی سزا نافذ نہ کی جائے گی، اس لیے کہ بڑی حد کے اجراء کے بعد پھر چھوٹی حد کے اجراء کا سوال باقی نہیں رہتا، مثلا اگر کسی پر چوری اور زنا دونوں ثابت ہوں، تو سزا صرف زنا کی ملے گی، اور سنگساری کے ہوتے ہوئے، ہاتھ کاٹے جانے کی الگ سزا کی ضرورت نہ رہے گی، لیکن امام ابوحنیفہ (رح) اور امام ابویوسف (رح) کا فرمانا ہے کہ قطع اعضاء اور سولی، یہ تعداد میں دو سزائیں ہی نہیں، بلکہ مجرم کے ہاتھ پیر کاٹ کر قتل یا سولی ایک ہی سزاہوئی، یہ سزا سخت تر بیشک ہے، لیکن یہ اس لیے کہ جرم بھی تو سخت تر ہے، اور جرم کی اشدیت یہ ہے کہ مجرم نے قتل و غارت (مار اور لوٹ) دونوں کرکے امن عامہ کو انتہاء درجہ کا نقصان پہنچا دیا۔۔۔ یہ ساری تفصیلات ہدایہ وغیرہ کتب فقہ میں مذکور ہیں، (آیت) ” ینفوا من الارض “۔ یہ اس صورت میں کہ ابھی نوبت نہ جان لینے کی آئی، نہ مال لوٹنے کی، محض قصد واقدام ہی کے بعد گرفتاری ہوگئی، ملک سے نکال دیئے جانے سے مراد ایک تو جلاوطنی ہے، دوسرے یہ کہ مجرم ملک میں آزاد انہ چلنے پھرنے نہ پائیں، ان کی آزادی سلب کرلی جائے، اور وہ قید خانہ میں بند کردیئے جائیں، فقہاء حنفیہ نے بھی آخری معنی اختیار کیے ہیں، اور لغت بھی اس کی تائید میں ہے۔ وقال ابو حنفیۃ النفی بھی من الارض ھو الحبس وھو اختیار اکثر اھل اللغۃ (کبیر) والمراد بالنفی عندنا ھو الحبس والسجن والعرب تستعمل النفی بذلک المعنی لان الشخص یفارق بیتہ واھلہ (روح) قیل نفیھم ان یخلدوا فی السجن (تاج۔ لسان) فقہاء حنفیہ کہتے ہیں کہ جلاوطنی کی صورت میں مجرم یا تو کسی دوسرے اسلامی شہر میں چلاجائے گا تو وہاں جا کر فتنہ و فساد کا باعث بنے گا، یا اگر دارالحرب چلا گیا تو وہاں دشمنان اسلام کی تقویت کا سبب بن جائے گا، اس لیے یہاں مراد حبس اور قید ہی ہے۔ مبسوط، ہدایہ فتح القدیر وغیرہ میں یہ بحثیں تفصیل سے ملیں گی۔ ان چار صورتوں کے علاوہ پانچویں صورت یہ بھی ممکن ہے کہ رہزنوں نے کسی کو محض زخمی کرکے چھوڑ دیا ہو، تو اس کا حکم مثل عام زخمیوں کے ہوگا، یہاں قانون قصاص وضمان کی دفعات چلیں گی۔ اور یہ حق العبد ہونے کے باعث معاف بھی ہوسکے گا۔” روشن خیالی “ اور ” تجدد نوازی “ جو دوسرا نام ہے، جاہلیت فرنگ سے مرعوبیت کا، ممکن ہے اسلامی سزاؤں کی ان سختیوں پر چیں بہ جبیں ہو لیکن ساری قیاسی اور عقلی بحثوں سے قطع نظر، صرف عملی اور تجربی حیثیت سے نہ دیکھ لیا جائے کہ جن ملکوں نے اپنے ہاں قانون کو نرم سے نرم کرکے سزائیں ہلکی سے ہلکی کردی ہیں، ان کے ہاں جرائم اور بدامنی کا کیا حال ہے، اور ان قوموں کے ہاں کیا، جن کے ہاں اب تک اسلامی تعزیرات وحدود کا نفاذ جاری ہے ؟۔۔۔ امریکہ اور برطانیہ اور فرانس کا ریکارڈ جرایم کے لحاظ سے، بلووں اور ڈاکوں، قتل و غارت کے لحاظ سے، کیا ہے، اور نجد وحجاز ویمن کا کیا Gunmen اور Gangster قسم کی نئی نئی اصطلاحیں روز کہاں پیدا ہورہی ہیں ؟ بدنام تو لوٹ مار، نوچ کھسوٹ، کشت وخون کے لیے عرب کے بدوی تھے، لیکن اب کیا نسبت انہیں مہذب دنیا کے روز روشن میں ڈاکوں سے رہی ہے ؟۔۔ یہ تو واقعات ہیں واقعات، خوش اعتقادی کا کوئی سوال نہیں، عقلا اور اصلا ہے بھی یہی بات کہ اسلام نے معاش اور معیشت اور معاشرت کا جو بہترین نظام دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے اور فرد وجماعت دونوں کے لیے فراغ خاطری اور آسائش و سہولت کے جتنے موقعے بہم پہنچا دیئے ہیں، ان کے بعد بھی جو ظالم اللہ کی ان نعمتوں کی شدید ناشکری کرکے امن عامہ پر ڈاکہ ڈالتا، اور اللہ کے بندوں کی جان اور مال بہ جبر لے لینا چاہتا ہے، اور ثبوت جو اپنے انتہائی خبث نفس کا دے رہا ہے، ایسا خبیث الفطرت مستحق بھی سخت ترین سزا کا ہے۔
126
۔ عبرت وموعظۃ کے لیے سزاؤں کا محض سخت یا جسمانی حیثیت سے تکلیف دہ ہونا ہی کافی نہیں، تفضیح ورسوائی، دماغی وقلبی تکلیف کا پہلو بھی ان میں نمایاں ہونا چاہیے، فقہاء نے یہ بھی طے کردیا ہے کہ رہزنی اور ڈکیتی کا ارتکاب اگر ایک غول یا جتھے نے کیا ہے، تو فردا فردا ہر ایک کے تعین جرم کے ثبوت کی حاجت نہیں، محض اس گروہ سے وقوع جرم کا ثبوت کافی ہے، اس لیے کہ جتھے کے کسی فرد نے بھی جو کچھ کیا ہے، جتھے ہی کی قوت کے بھروسہ پر کیا ہے، چناچہ قتل بالفرض رہزنوں کی جماعت میں سے کسی ایک نے بھی کیا ہے، تو محاربہ میں بہرحال پورا جتھا شریک ہوا اور قصاص میں قتل سب ہوں گے، فان باشر القتل احدھم اجری الحد علیھم باجمعھم لانہ جزاء المحاربہ (ہدایہ) ان باشر القتل احدھم یجب الحد علی الجمیع (شرح قایہ)
127
۔ (اور یہ نہ سمجھا جائے کہ دنیا کی سزا ایسے مجرموں کے لیے کافی ہوگئی) یہیں سے فقہائے حنفیہ نے یہ استنباط کیا ہے کہ اجرائے حد کفارۂ معصیت کے لیے کافی نہیں، یدل علی ان اقامۃ الحد علیہ لا تکون کفارۃ لذنوبہ (جصاص) والایۃ اقوی دلیل لمن یقول ان الحدود لا تسقط العقوبۃ فی الاخرۃ (روح) اور یہی مذہب مالکیہ کا بھی ہے۔ واذا خرج المحاربون فاقتتلوا مع القافلۃ فقتل بعض المحاربین ولم یقتل بعض قتل الجمیع (قرطبی)
Top