Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 63
لَوْ لَا یَنْهٰىهُمُ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِهِمُ الْاِثْمَ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
لَوْ : کیوں لَا يَنْھٰىهُمُ : انہیں منع نہیں کرتے الرَّبّٰنِيُّوْنَ : اللہ والے (درویش) وَالْاَحْبَارُ : اور علما عَنْ : سے قَوْلِهِمُ : ان کے کہنے کے الْاِثْمَ : گناہ وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
کیوں ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی بات کہنے اور حرام کے کھانے سے نہیں روکتے ہیں کیسی بری ان کی کارستانیاں ہیں ! ،216 ۔
216 ۔ آیت ماقبل میں ذکر عوام یہود کا تھا۔ اس آیت میں خواص و اکابر یہود کا ہے۔ (آیت) ” لولا “۔ افلا کے معنی میں ہے۔ لولا بمعنی افلا (قرطبی) یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب اس کا داخلہ مستقبل پر ہوتا ہے جیسا کہ یہاں ہے، تو اس کے معنی صیغہ امر کے اور ممانعت کے پیدا ہوجاتے ہیں۔ فاذا کانت للمستقبل فھی فی معنی الامر لم لاتفعل وھی ھھنا للمستقبل یقول ھلا ینھا ولم ینھا ھم (جصاص) (آیت) ” لبئس ما کانوا یصنعون “۔ صحابہ وتابعین اور علماء سلف سے مروی ہے کہ یہ آیت قرآن مجید کی سخت ترین آیتوں میں سے ہے۔ عن ابن عباس ؓ ھی اشد ایۃ فی القران (کشاف) عن الضحاک ما فی القران ایۃ اخوف عندی منھا (کشاف) کان العلماء یقولون ما فی القران ایۃ اشد توبیخاللعلماء من ھذہ الایۃ ولا اخوف علیھم منھا (ابن جریر)
Top