Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
آپ ان میں سے بہتوں کو دیکھیں گے کہ کفر کرنے والوں سے دوستی رکھتے ہیں،264 ۔ کیسا بیجا ہے وہ جسے وہ اپنے آگے بھیج چکے ہیں، جس سے اللہ ان سے ناخوش ہوا اور وہ لوگ عذاب میں ہمیشہ پڑے رہیں گے ! ،265 ۔
264 ۔ یعنی مشرکین عرب سے سازوبازرکھتے ہیں۔ تاریخ اسلام کا یہ ایک مشہور ومسلم واقعہ ہے کہ رسول اسلام ﷺ کی مخالفت وعناد میں اور اسلام کو مٹانے کی خاطر یہود نے مشرکین عرب سے ہر طرح کی سازشیں کی تھیں۔ 265 ۔ یہی ان کا عذاب دوزخ میں پڑے رہنا اللہ کی ناخوشی کا ظہور ہے۔ (آیت) ” ان سخط اللہ “۔ میں ان موصولہ کا کام دیتا ہے ای الذی اوجب لھم سخط اللہ علیہم (جمل) (آیت) ” ما قدمت لھم انفسھم “۔ یعنی اپنے اعمال و عقائد کفریہ جنہیں آخرت میں وہ بھگتیں گے۔
Top