Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 81
وَ لَوْ كَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالنَّبِيِّ : اور رسول وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِ : اس کی طرف مَا : نہ اتَّخَذُوْهُمْ : انہیں بناتے اَوْلِيَآءَ : دوست وَلٰكِنَّ : اور لیکن كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور اگر یہ لوگ ایمان لے آئیں اللہ اور (اس) نبی پر اور جو کچھ اس (نبی) پر نازل ہوا ہے اس پر، تو وہ ان لوگوں کو دوست نہ بناتے،266 ۔ لیکن ان میں سے اکثر تو نافرمان ہی ہیں،267 ۔
266 ۔ (بلکہ ایسی صورت میں تو وہ اسلام کے جان نثاروں میں ہوتے) (آیت) ” النبی “ سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ذات مبارک ہے یصدقون نبیہ محمدا ﷺ (ابن جریر) (آیت) ’ ’ وما انزل الیہ “۔ یعنی قرآن۔ ویقرون بما انزل الی محمد ﷺ (ابن جریر) (آیت) ” النبی “۔ سے اشارہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور (آیت) ” ماانزل الیہ “۔ سے توریت کی جانب بھی سمجھا گیا ہے۔ 267 ۔ اور اسی نافرمانی کے آثار میں سے انکی عداوت اسلام ومسلمین کے ساتھ اور ان کی موالات مشرکین عرب کے ساتھ ہے۔ (آیت) ” فسقون “۔ فاسق یہاں محض بدعمل کے معنی میں نہیں بلکہ خارج از ایمان کے معنی میں ہے۔ ای خارجون عن الایمان (قرطبی جلالین)
Top