Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 85
فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ
فَاَثَابَهُمُ : پس ان کو دئیے اللّٰهُ : اللہ بِمَا قَالُوْا : اس کے بدلے جو انہوں نے کہا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس (ان) میں وَذٰلِكَ : اور یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
تو اللہ ان کو اس قول کے عوض میں ایسے باغ دے گا جن کے نیچے نہریں پڑیں بہہ رہی ہوں گی ان میں وہ (ہمیشہ) رہیں گے اور نیکوکاروں کا ایسا ہی معاوضہ ہے،273 ۔
273 ۔ خاص سے عام کی طرف آنا اور جزئیات سے کلیات پیدا کرنا قرآن مجید کا ایک عام اسلوب بیان ہے۔ اوپر ایک خاص گروہ کے انعامات کا ذکر تھا، اب عام قاعدہ بیان کردیا ہے کہ ہمارے قانون میں ایسی جزائے خیر تو ہر نیکو کار کو ملتی ہی رہتی ہے اور اخلاص طلب رائگاں نہیں جاتا۔ وھکذا من خلص ایمانہ وصدق یقینہ یکون ثوابہ الجنۃ (قرطبی) (آیت) ” فاثابھم اللہ بما قالوا “۔ سے معلوم ہوا کہ جنت اس اقرار اور اس معرفت سے معا واجب ہوجاتی ہے اگرچہ صاحب اقرار وصاحب معرفت صاحب کبیرہ ہی ہو۔ اسی لیے متکلمین نے کہا ہے کہ آیت میں قوی دلیل اس کی موجود ہے کہ مومن فاسق کی سزا خلود فی النار نہیں۔ الایۃ دالۃ علی ان ال مومن الفاسق لایبقی مخلدا فی النار (کبیر) (آیت) ’ فاثابھم اللہ بما قالوا “۔ سے اہل سنت نے یہ بھی استدلال کیا ہے کہ اقرار داخل ایمان ہے وفیہ دلیل علی ان الاقرار داخل فی الایمان کما ھو مذھب الفقھاء (مدارک) (آیت) ” مع القوم الصلحین “۔ میں مع۔ فی کے معنی میں بھی سمجھا گیا ہے۔ قیل مع بمعنی فی (قرطبی) ونطمع میں، و حالیہ لیا گیا ہے۔ والواو فی ونطمع واوالحال (کشاف)
Top